المہدی) ‘‘{حضرت ثوبانؓ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ تمہارے خزانے کے پاس تین آدمی لڑیں گے ان میں سے ہر ایک خلیفہ کابیٹا ہوگا۔لیکن وہ خزانہ ان تینوں میں سے ایک کا بھی نہیںہوگا۔ پر مشرق کی طرف سے کالے جھنڈے آئیں گے وہ تم سے ایسی لڑائی لڑیں گے کہ اس سے پہلے کسی قوم نے تم سے ایسی لڑائی نہیں لڑی ہوگی،پھر کچھ بات کی جو کہ راوی کو یاد نہیں رہی،پھرفرمایا کہ جب اس کو دیکھ لو تو اس کی بیعت کرو اگرچہ تمہیں برف پرگھسٹ کر ان کے پاس آناپڑے اس لئے کہ وہ خداکا خلیفہ مہدی ہوگا۔}
یہ روایت بھی موضوع اورضعیف نہیں ہے۔کیونکہ اس کو کسی نے بھی ابن ماجہ کے موضوعات میں شمار نہیں کیاہے۔ ملاحظہ ہو ’’ماتمس الیہ الحاجۃ لمن یطالع سنن ابن ماجہ‘‘ نیز یہ کہ اس کے متابعات ابوداؤد میں( کتاب المہدی ص۲۳۲ج۲) میں موجود ہیں۔ نیز مستدرک حاکم میں (ص۵۰۲ج۴پر) اس کا متابع موجود ہے اوردوسرے صحابہ کی احادیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ اس روایت کے رواۃ کی تفصیل حسب ذیل ہے:
۱… محمد بن یحییٰ:جو کہ ابن ماجہ وغیرہ کے راوی ہیں۔ محمد بن یحییٰ کے نام سے اگرچہ تقریب التہذیب میں کئی راوی ہیں۔لیکن ابن ماجہ کی علامت جس پر بنی ہے۔ان کا نام محمد بن یحییٰ بن ابی عمر العدنی ہے۔ حافظ نے ان کے متعلق لکھا ہے:’’صدوق‘‘(ج۲ص۵۶۱) اگرچہ ابوحاتم کا قول بھی حافظ نے نقل کیا ہے:’’قال ابوحاتم کانت فیہ غلفۃ‘‘لیکن ان کا متابع احمد بن یوسف موجود ہے اوروہ ثقہ ہے۔
۲… احمد بن یوسف بن خالد الازدی:حافظ ابن حجرؒ نے ان کے متعلق لکھا ہے :’’حافظ ثقہ‘‘ (تقریب التہذیب ج۱ص۲۳)
۳… عبدالرزاق:سے عبدالرزاق بن الہمام مراد ہیں۔ اس لئے کہ سفیان ثوریؓ کے شاگرد یہی ہیں اوریہ ثقہ ہیں ۔جیسے کہ حافظ ابن حجرؒ نے اس کی صراحت کی ہے۔ملاحظہ ہو
(تقریب التہذیب ج۱ص۳۵۵)
ان کے متعلق اگرچہ حافظ ابن حجرؒ نے لکھا ہے’’وکان یتشیع ‘‘
(تقریب التہذیب ج۱ص۳۵۵)
لیکن یہ بات ملحوظ رہے کہ متقدمین کے نزدیک تشیع کاالگ مفہوم تھا۔ موجودہ زمانہ کا