بینما نحن عندرسول اﷲﷺ اذا قبل فتیۃ من بنی ہاشم فلماراھم النبی ﷺ اغرو رقت عیناہ وتغیر لونہ قال فقلت مانزال نری فی وجھک شیئا نکر ھہ فقال انا اھل بیت اختار اﷲ لنا الاخرۃ علی الدنیا وان اھل بیتی سیلقون بعدی بلاء وتشریدا وطریدا حتی یاتی قوم من قبل المشرق معھم رایات سود فیسئلون الخیر فلایعطونہ فیقاتلون فینصرون فیعطون ماسئلو افلا یقبلونہ حتی یدفعو نھا الی رجل من اھل بیتی فیملأ ھا قسطا وعدلا کما ملؤھا جورا فمن ادرک ذالک منھم فلیا تھم ولوحبوا علی الثلج (سنن ابن ماجہ ص۲۹۹،باب خروج المہدی) ‘‘{عبداﷲ بن مسعودؓ فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریمﷺ کے ساتھ تھے کہ اتنے میں بنی ہاشم کے کچھ لڑکے سامنے آئے۔ جب نبی کریم ﷺ نے ان کو دیکھا تو آپ ؐ کی آنکھوں میں آنسو آئے اوررنگ متغیر ہوگیا۔ میں نے عرض کیا کہ ہم آپؐ کے چہرے پر غم کے آثار دیکھتے ہیں ،جو ہمیںپسند نہیں۔ فرمایا کہ ہم ایسے گھرانے کے لوگ ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے ہمارے لئے آخرت کو اختیار فرمایا ہے اورمیرے اہل بیت پر میرے بعد مصیبت آئے گی۔ یہاں تک کہ مشرق کی طرف سے ایک قوم آئے گی۔ ان کے ساتھ کالے جھنڈے ہوں گے تو وہ لڑیں گے اورکامیاب ہوجائیں گے۔ پھر ان کی مانگی ہوئی چیز دی جائے گی۔لیکن وہ اس کو قبول نہیں کریں گے۔ یہاں تک کہ وہ حکومت میرے اہل بیت میں سے ایک آدمی کے حوالے کریںگے جو زمین کوانصاف وعدل سے بھر دے گا۔ جیسے انہوں نے اس کو ظلم سے بھرا تھا۔ جس کو یہ وقت ملے وہ اس کے پاس آئے اگرچہ برف پر گھسٹ کر آناپڑے۔}
یہ روایت بھی قابل استدلال ہے اس لئے کہ کسی نے بھی اس روایت پر موضوع ہونے کاحکم نہیں لگایا۔’’ماتمس الیہ الحاجۃ لم یطالع سنن ابن ماجۃ‘‘میں علامہ عبدالرشید نعمانی نے اس سب احادیث کوجمع کیا ہے۔ جن پر موضوع ہونے کاحکم کسی نے لگایا ہے۔ان میں یہ روایت نہیں ہے۔اب اس کے بعد اس روایت کے راویوں پر ہم انفراداً جرح وتعدیل کے اقوال نقل کرتے ہیں۔
۱… عثمان بن ابی شیبہ: ان کا نام عثمان بن محمد بن ابراہیم ہے۔ تقریب التہذیب میں حافظ ابن حجرؒ نے فرمایا:’’ثقۃ حافظ شھیر‘‘ (تقریب التہذیب ج۱ص۳۹۵)