۲… ’’ام سلمۃ رفعہ المھدی من عترتی من ولد فاطمہ(ابی داؤد ج۲ص۱۳۱،کتاب المہدی،جمع الفوائد ص۵۱۲ ج۲حدیث نمبر۹۹۱۴)‘‘ {حضرت ام سلمہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا کہ مہدی میری آل سے ہوگا۔ یعنی فاطمہؓ کی اولاد سے ہوگا۔}
۳… ’’ابوسعید رفعہ المھدی منی اجلی الجبھۃ اقنی الانف یملأ الارض قسطا وعدلا کما ملئت جورا وظلما یملک سبع سنین (ابی داؤد ج۲ص۱۳۱، کتاب المہدی،بلفظہ ص۵۱۲ج۲جمع الفوائد،حدیث نمبر۹۹۱۵)‘‘ {ابوسعید خدریؓ نقل فرماتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ مہدی مجھ سے ہوگا۔ کھلی پیشانی والا اورطویل وباریک ناک والا ، وہ زمین کو انصاف و عدل سے بھردے گا۔جیسے کہ وہ ظلم وزیادتی سے بھر چکی ہوگی۔ سات سال تک اس کی حکومت رہے گی۔}
۴… ’’علیٰ ونظر الی ابنہ الحسن فقال ان ابنی ھذا سید کما سماہ رسول اﷲ ﷺ وسیخرج من صلبہ رجل یسمی باسم نبیکم یشبہ فی الخلق ولا یشبہ فی الخلق (لابی داؤد ج۲ص۱۳۱،کتاب المہدی،جمع الفوائدج۲ ص۵۱۳)‘‘ {حضرت علی ؓ نے اپنے بیٹے حضرت حسنؓ کی طرف دیکھا اورفرمایا کہ میرا یہ بیٹا سردار ہو گا ۔جیسے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا اوران کی پشت سے ایک آدمی پیدا ہوگاجن کا نام تمہارے نبی کے نام پرہوگا۔ وہ نبی کے ساتھ اخلاق میں مشابہ ہوگا اورجسم میں مشابہ نہ ہوگا۔}
جمع الفوائد کی یہ حدیثیں جو کی صحیح یا حسن درجہ کی ہیں۔ خروج مہدی پرصراحۃً دلالت کرتی ہیں۔ جمع الفوائد کے مصنف نے اپنی کتاب کے مقدمہ میں لکھا کہ: ’’وان لم اذکر شیئا بعد عزو حدیث غیر الجامع فذالک الحدیث مقبول حسن اوصحیح برجال الصحیح اوغیر ہم (جمع الفوائدص۱۰ج۱)‘‘ {یعنی اگر کسی حدیث کو میں نقل کروں اور اس کے بعد اس پر ضعف وغیرہ کا کوئی حکم نہ لگاؤں تو وہ حدیث قابل قبول حسن یا صحیح ہوگی۔}
نوٹ:حدیث صحیح اورحسن وغیرہ کی تعریفات ہم نے اس لئے نہیں لکھیں کہ ان کی اصطلاحات کی پوری تفصیل جناب اختر کاشمیری صاحب کے مضمون میں موجود ہے۔
مصنف کی اس صراحت کے بعد اب اس کی ضرورت نہیں رہی کہ ان احادیث کے راویوں پر ہم فرداًفرداً کلام کریں۔