آپ کا علم لدنی( خداداد) ہوگا۔سیدبرزنجی اپنے رسالہ الاشاعت میں تحریر کرتے ہیں کہ تلاش کے باوجود مجھ کو آپ کی والدہ کانام روایات میں سے کہیں نہیں ملا۔ آپ کے ظہور سے قبل سفیانی کا خروج شاہ روم اورمسلمانوں میں جنگ اور قسطنطنیہ کا فتح ہونا!
آپ کے ظہور سے قبل ملک عرب اورشام میں ابوسفیان۱؎ کی اولاد میں سے ایک شخص پیدا ہو گا ۔ جو سادات کو قتل کرے گا۔اس کاحکم ملک شام ومصر کے اطراف میں چلے گا ۔ اس درمیان میں بادشاہ روم کی عیسائیت کے ایک فرقہ سے جنگ اوردوسرے فرقہ سے صلح ہوگی۔ لڑنے والا فریق قسطنطنیہ پر قبضہ کرلے گا۔ بادشاہ روم دارالخلافہ کو چھوڑ کر ملک شام میں پہنچ جائے گا اور عیسائیوں کے دوسرے فریق کی اعانت سے اسلامی فوج ایک خونریز جنگ کے بعد فریق مخالف پر فتح پائے گی۔
دشمن کی شکست کے بعد موافق فریق میں سے ایک شخص نعرہ لگائے گا کہ صلیب غالب ہوگئی اور اس کے نام سے یہ فتح ہوئی۔ یہ سن کراسلامی لشکر میں ایک شخص اس سے مار پیٹ کرے گا اور کہے گا کہ نہیں ،دین اسلام غالب ہوا اور اس کی وجہ سے یہ فتح نصیب ہوئی۔ یہ دونوں اپنی اپنی قوم کو مدد کے لئے پکاریں گے۔جس کی وجہ سے فوج میں خانہ جنگی شروع ہو جائے گی۔
بادشاہ اسلام شہید ہو جائے گا۔ عیسائی ملک شام پرقبضہ کر لیں گے اورآپس میں ان دونوں عیسائی قوموں کی صلح ہو جائے گی۔ باقی مسلمان مدینہ منورہ چلے جائیں گے۔ عیسائیوں کی حکومت خیبر(جومدینہ منورہ سے قریب) تک پھیل جائے گی۔اس وقت مسلمان اس فکر میں ہوں گے کہ امام مہدی کو تلاش کرناچاہئے تاکہ ان کے ذریعے سے یہ مصیبتیں دور ہوں اوردشمن کے پنجہ سے نجات مل جائے۔
۱؎ حسب بیان سید برزنجی !خالد بن یزید بن ابی سفیان کی نسل سے ہوگا۔ امام قرطبی نے اپنے تذکرہ میں اس کا نام عروہ تحریر فرمایا ہے۔ سید برزنجی نے اپنے رسالہ الاشاعت میںاس کا حلیہ اور اس کے دور کی پوری تاریخ تحریر فرمائی ہے۔ مگر اس کااکثر حصہ موقوف روایات سے ماخوذ ہے۔ اس لئے شاہ صاحب کے رسالہ سے اس کامختصرتذکرہ نقل کیا ہے۔ امام قرطبی نے بھی امام مہدی کے دور کی پوری تاریخ نقل فرمائی ہے۔ تذکرہ قرطبی گو اس وقت دستیاب نہیں ۔مگر اسکامختصر مؤلفہ امام شعرانی عام طور پر ملتا ہے۔ قابل ملاحظہ ہے۔سید برزنجی کے رسالہ میں امام مہدی کے زمانہ کی مفصل اورمرتب تاریخ کے علاوہ اس باب کی مختصر حدیثوں میں جمع وتطبیق کی پوری کوشش کی گئی ہیں۔ لیکن چونکہ اس باب کی اکثرروایات ضعیف تھیں۔ اس لئے ہم نے ان کی تطبیق نقل کرنے کی چنداں اہمیت محسوس نہیںکی۔