تعینات کر دی گئی۔آخر کار ۶؍ستمبر کا دن گزر کر شب میں تقریبا۱۲بجے بھٹوصاحب کی سرکاری قیام گاہ راولپنڈی میں یہ مسئلہ طے ہوا اور۷؍ستمبر ۱۹۷۴ء کو ۴بجے قومی اسمبلی کے اجلاس میں آئین میں فوری ترمیم منظور کی گئی اوراس روز ۷بجے شب میں سینیٹ نے اس کی توثیق کردی۔
بھٹوصاحب نے کسے مانا ؟کیا کیا باتیں ہوئیں؟ یہ انشاء اﷲ بعد میں کسی وقت تفصیل سے تحریر کیا جائے گا۔ جب اسمبلی کی تمام کارروائی کو بھی شائع کرنے کی اجازت ممکن ہو جائے۔ ابھی تمام باتیں صیغہ راز میں رکھی گئی ہیں۔
اب میں آخر میں ان ترامیم کی طرف آتا ہوں جو آئین میں کی گئی ہیں۔ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی نے قراردادوں پر غور کرنے نیز پوری کارروائی مکمل کرنے کے بعد اسمبلی کومتفقہ طور پر مندرجہ ذیل رپورٹ پیش کی:
الف… پاکستان کے آئین میں حسب ذیل ترمیم کی جائے۔(اول) دفعہ ۱۰۶ (۳) میں قادیانی جماعت اورلاہوری جماعت کے اشخاص (جو اپنے آپ کو احمدی کہتے ہیں)کا ذکر کیا جائے۔(دوم) دفعہ ۲۶۰ میں ایک نئی شق کے ذریعہ منکرین ختم نبوت کی تعریف کی جائے۔ مذکورہ بالا سفارشات کے لئے خصوصی کمیٹی کی طرف سے متفقہ طورپر منظورشدہ مسورہ قانون منسلک ہے۔
ب… کہ موجودہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ ۲۹۵۔الف میں حسب ذیل تشریح درج کی جائے۔
تشریح
کوئی مسلمان جو آئین کی دفعہ ۲۶۰ کی شق(۳) کی تصریحات کے مطابق محمد ﷺ کے خاتم النبیین ہونے کے تصور کے خلاف عقیدہ کی تبلیغ کرے وہ دفعہ ہذا کے تحت مستوجب سزا ہو گا۔
ج… کہ متعلقہ قوانین مثلاً قومی رجسٹریشن ایکٹ ۱۹۷۲ء اورانتخابی فہرستوں کے قواعد ۱۹۷۴ء میں منتخب قانون اورضابطے کی ترمیمات کی جائیں۔