د… کہ پاکستان کے تمام شہریوں خواہ وہ کسی بھی فرقے سے تعلق رکھتے ہوںکی جان ومال، آزادی ،عزت اوربنیادی حقوق کاپوری طرح تحفظ اوردفاع کیا جائے گا۔
اس رپورٹ کے بعد قومی اسمبلی ۷؍ستمبر۱۹۷۴ء کو ساڑھے ۴بجے مندرجہ ذیل مسودہ قانون پیش کیاگیا اورمتفقہ طور پر منظورکیاگیا۔
(۱)…مختصر عنوان اور آغاز نفاذ
۱… یہ ایکٹ آئین (ترمیم دوم) ۱۹۷۴ء کہلائے گا۔
۲… یہ فی الفورنافذ العمل ہوگا۔
(۲)…آئین کی دفعہ ۱۰۶ میں ترمیم
اسلامی جمہوریہ پاکستان کی دفعہ ۱۰۶ کی شق (۳) میں لفظ ’’اشخاص‘‘ کے بعد الفاظ اورقوسین اورقادیانی جماعت یا لاہوری جماعت کے اشخاص(جواپنے آپ کو احمدی کہتے ہیں) درج کئے جائیں۔(آئین کی اس دفعہ میں دراصل غیرمسلم اقلیتوں کوصوبائی اسمبلیوں میں نمائندگی مختص کرنے کاذکر ہے۔ اس میں عیسائی، پارسی،ہندو ،بدھ اور اچھوت کاذکرکیاگیا ہے اوران کے لئے مختلف صوبوں میں نشستیں مخصوص کی گئی ہیں۔ اچھوتوں سے پہلے قادیانیوں کا ذکرکیاگیا ہے)
(۳)…آئین کی دفعہ ۲۶۰ میں ترمیم
آئین کی دفعہ ۲۶۰ شق(۲) کے بعد حسب ذیل نئی شق درج کی جائے گی۔ یعنی (۳) جو شخص محمد ﷺ کے جو آخری نبی ہیں،خاتم النبیین ہونے پرقطعی اورغیر مشروط طور پر ایمان نہیں رکھتایا محمدﷺ کے بعد کسی مفہوم میں یا کسی بھی قسم کا نبی ہونے کادعویٰ کرتا ہے۔یا جو کسی ایسے مدعی کونبی یا دینی مصلح تسلیم کرتا ہے۔وہ آئین یاقانون کی اغراض میں مسلمان نہیںہے۔
بیان اغراض ووجوہ
جیسا کہ کل ایوان کی خصوصی کمیٹی کی سفارش کے مطابق قومی اسمبلی میں طے پایا ہے ۔ اس بل کا مقصد اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں اس طرح ترمیم کرنا ہے تاکہ ہر وہ شخص جو محمدﷺ کے خاتم النبیین پر قطعی اورغیر مشروط طور پرایمان نہیں رکھتایا جو محمدﷺ کے بعدنبی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔یا جو کسی ایسے مدعی نبوت کو نبی یادینی مصلح تسلیم کرتا ہے ۔اسے غیر مسلم قراردیا جائے۔