مدینہ والی مسجد آخری مسجد ہے۔ حالانکہ بعد میں ہزارہا مساجد تعمیر ہورہی ہیں۔ لہٰذاآپ کے بعد نبی آسکتے ہیں۔ہاں !آپ سب سے افضل ہیں اورخاتم النبیین کے معنی یہ ہی ہیں۔
جواب… خاتم ختم سے بنا ہے جس کے معنی افضل نہیں۔ ورنہ ’’ختم اﷲ علی قلوبھم ‘‘کے معنی یہ ہو کہ اﷲ نے کافروں کا دل افضل کردیا۔ جب ختم میں افضلیت کے معنی نہیں تو خاتم میں جو اس سے مشتق ہے۔یہ معنی کہاں سے آگئے۔ لوگوں کا کسی کو خاتم الشعراء کہنا مبالغہ ہوہے۔ گویا اب اس شان کا شاعر نہ آئے گا۔ کہا کرتے ہیں فلاں پر شعرگوئی ختم ہو گئی۔ رب کا کلام مبالغہ اورجھوٹ سے پاک ہے۔ حضرت عباسؓ ان مہاجرین میں سے ہیں جنہوں نے مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی،آخری مہاجر ہیں۔ کیونکہ ان کی ہجرت فتح مکہ کے دن ہوئی۔جس کے بعد یہ ہجرت بند ہوگئی۔ لہٰذا وہاں بھی خاتم کے معنی آخر کے ہیں۔ سرکار ﷺ نے فرمایاں ’’لاھجرۃ بعد الیوم‘‘{آج کے بعد اب مکہ سے ہجرت نہ ہوگی۔}
اگر وہاں خاتم کے معنی افضل ہوں تو لازم آئے گا کہ حضرت عباس نبی کریمﷺ سے بھی افضل ہو جائیں۔کیونکہ حضورﷺ بھی مہاجر ہیں۔ دوسری حدیث میں بھی کوئی اشکال نہیں ہے صرف آپ کی غلط فہمی ہے۔ سرکار ﷺ توفرمارہے ہیں میں نبیوں میں آخری نبی ہوں اور انبیاء کی مساجد میں یہ میری آخیر مسجد ہے۔ یعنی اب میرے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہوگا۔جوآکر مسجد نبوی تعمیر کرے۔جیسے حضورﷺ سے حضرت ابراہیم علیہ السلام واسماعیل علیہ السلام کعبہ شریف اورحضرت داؤد علیہ السلام اورحضرت سلیمان علیہ السلام نے مسجد اقصیٰ تعمیر کی گئی۔اﷲ تعالیٰ قرآن وحدیث کی صحیح فہم عطاء فرماوے۔
اگر حضور کریمﷺ کی غلامی اورتابعیت سے نبوت ملتی ۔جیسا کہ آپ کا خیال باطل ہے۔ تو حضرت عمرؓ اوردیگرصحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم جنہوں نے اطاعت مصطفی ﷺ کی وہ مثالیں قائم کیں جو اسلامی تاریخ میں امتیازی حیثیت رکھتی ہیں ۔ سرکار حضرت عمرؓ کو مخاطب ہو کر فرماتے ہیں:’’عن عقبۃ بن عامر قال قال النبی ﷺ لوکان بعدی نبی لکان عمر ابن