ہوتی ہے:
(۱)…’’ختم اﷲ علے قلوبھم وعلی سمعھم وعلی ابصارھم‘‘{اﷲ تعالیٰ حضور کریمﷺ کوفرماتے ہیں اے میرے محبوب علیہ السلام! آپ ان کفار کو وعظ فرمائیں یا نہ وہ ایمان نہیں لائیں گے کیونکہ اﷲ نے ان کفار کے دلوں اورکانوں اورآنکھوں پر مہر لگادی ہے۔یعنی ہدایت قبول کرنے کے تمام راستے ختم ہوگئے ہیں۔}
(۲)…’’الیوم نختم علی افواھھم وتکلمنا ایدیھم وتشھد ارجلھم بما کانو یکسبون‘‘{آج ہم ان کے منہ پر مہر لگادیں گے اورہم سے ان کے ہاتھ بولیں گے اوران کے پاؤں گواہی دیں گے جو وہ کرتے تھے۔}
جب مجرم دربار خداوندی میں اپنے برے اعمال سے انکاری ہوں گے تو اﷲ تعالیٰ ان کے منہ پر مہر لگا دیں گے۔
(۳)…’’ویسقون من رحیق مختوم ختامہ مسک‘‘نتھری شراب پلائے جائیں گے جو مہر کی رکھی ہوئی ہے۔ اس کی مہر متک پر ہے۔یعنی جنت میں شراب طہور ایسے برتنوں سے پلائی جائے گی ۔ جن پرحفاظت کے لئے مہر ہوگی تاکہ کوئی توڑ کر نہ باہر سے آمیزش کرسکے نہ اندر سے باہر نکال سکے۔ان جیسی تمام آیات میں ختم بمعنی مہر استعمال فرمایاگیا ہے۔اس پر قادیانی مندرجہ ذیل اعتراض کرتے ہیں:
خاتم النبیین کے معنی ہیں نبیوں سے افضل نبی۔ جیسے کہا کرتے ہیں فلاں شخص خاتم الشعراء یا خاتم المحدثین ہے۔ اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ شاعروں اور محدثوں میں آخری شاعر یا محدث ہے۔ بلکہ محدثوں میں افضل ہے۔ نبی کریمﷺ نے حضرت عباس ؓ سے فرمایا:’’خاتم المھاجرین‘‘تم مہاجرین میں خاتم یعنی افضل ہو۔ نہ یہ کہ آخری مہاجر ہو ۔کیونکہ ہجرت تو قیامت تک جاری رہے گی۔ ایک اورحدیث میں حضرت محمدﷺ اپنی مسجد کے متعلق فرماتے ہیں: ’’انی اخر الانبیاء اان مسجدی آخرالمساجد‘‘یعنی میں آخری نبی ہوں اور میری یہ