’’عن ابی ھریرہؓ ان رسول اﷲ ﷺ قال فضلت علی الانبیاء بست اعطیت جو امع الکم ونصرت بالرعب واحلت لی الضنا ئم وجعلت لی الارض مسجد اوطھور اوارسلت الی الخلق کافۃ وختم بی ادنبیون(رواہ مسلم ومشکوٰۃ ص۵۱۲)‘‘{حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ نے فرمایا مجھ کو تمام پیغمبروںپر چھ چیزوں سے بزرگی دی گئی ۔مجھے جامع الفاظ دیئے گئے۔ ہیبت سے میر ی مدد کی گئی۔ میرے لئے غنیمت کا مال حلال کیا گیا۔ میرے لئے ساری دنیا مسجد اور پاکی کاذریعہ بنائی گئی اور میں ساری مخلوق کی طرف بھیجا گیا اور مجھ سے نبی ختم کر دیئے گئے۔}
’’عن جابر ان النبی اﷲﷺ قال انا قائد المرسلین ولافخر وانا خاتم النبیین ولا فخر وانا اول شافع ومشفع (رواہ الدارھی ومشکوٰۃ)‘‘{روایت ہے حضرت جابرؓ سے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ میں رسولوں کا قائد یعنی پیشرو ہوں۔ فخریہ نہیں کہتا۔میں نبیوں میں آخری ہوں ۔فخریہ نہیں کہتا میں پہلا شفاعت والاہوں اورمقبول الشفاعت ہوں۔ فخریہ نہیں کہتا۔}
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آخری نبی ہونا مقام فضیلت ہے جو حضورﷺ کو عطاء کیاگیا۔ لہٰذا حضورنبی کریمﷺ کے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے حضورﷺ کے کندھوں کے درمیان مہر نبوت لگادی۔جیسا کہ حدیث سے ظاہر ہے۔سنیے:
’’بین کتفیہ خاتم النبوۃ وھوخاتم النبیین(مشکوٰۃ)‘‘{آپ کے کندھوں کے بیچ مہر نبوت تھی اورآپ خاتم النبیین ہیں‘‘(ترمذی ومشکوٰۃ)
اب لفظ خاتم کی تشریح بھی سنئے۔ خاتم ختم سے بنا ہے جس کے معنی ہیں مہر لگانا۔ اصطلاح میں اس کے معنی ’’تمام کرنا‘‘’’ختم کرنا‘‘’’بند کرنا‘‘ کیونکہ مہر یا تو مضمون کے آخر پر لگتی ہے جس سے مضمون بند ہو جاتاہے۔یا پارسل بند ہونے پر لگتی ہے۔ جب نہ کوئی شے اس میں داخل ہو سکے نہ اس سے خارج۔ اس لئے تمام ہونے کو ختم کہا جاتا ہے۔ اس معنی کی تائید قرآن کریم سے