ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت مضبوط پکڑو ۔اسے دانت سے مضبوط پکڑ لو نئی باتوں سے دور رہو ،ہر نئی چیز اورہر بدعت گمراہی ہے۔}
فائدہ… حضور نبیﷺ نے اپنی امت کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا جب گمراہ کن رہنماء پیدا ہوجائیں اورمسلمانوں کو گمراہی کی دعوت دینی شروع کریں تو یاد رکھو ۔میری سنت اور میرے خلفاء صحابہ کی سنت کی پیروی کرنا یعنی اہلسنت وجماعت رہنا ۔اس معنی کی تائید اس حدیث سے ہو رہی ہے ۔ جب حضورﷺ نے فرمایا:’’عن معاذ ابن جبلؓ قال قال رسول اﷲﷺ ان الشیطان ذئب فان کذئب الغنم یاخذالشاۃ والقاصیۃ والناحیۃ والشقاب وعلیکم بالجماعۃ‘‘ (رواہ احمد ومشکوٰہ) {روایت ہے حضرت معاذ ابن جبلؓ سے فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اﷲﷺ نے کہ شیطان آدمی کا بھیڑیا ہے۔جیسے بکریوں کا بھیڑیا الگ اور دور کنارے والی کو پکڑتا ہے۔ تم گھاٹیوں سے بچواورجماعت مسلمین اورعوام کو لازم پکڑو(رواہ احمد ومشکوٰۃ )
فائدہ… اس حدیث سے معلوم ہوا ،الگ تھلگ رہنایا نئی جماعت قائم کرنا شیطانی کام ہے اور مسلمانوں کی بڑی جماعت کوچھوڑنا گمراہی کو دعوت دینا ہے۔بڑی جماعت اﷲ تعالیٰ کے فضل سے اہلسنت وجماعت ہی ہے جو صحابہ کرامؓ سے لے آج تک تمام گمراہ لوگوں بڑی ہے اور ان کی نشانی وہ جو پہلے حدیث میں ہے کہ وہ سنت نبی سنت صحابہ پر حامل ہوگی۔ یعنی اہلسنت وجماعت جو اﷲ تعالیٰ کے فضل سے حق پر ہے اوررہے گی۔
اس مضمون کی تائید میں ایک اورحدیث سنئے:’’عن ابن عمرؓ عنہ قال قال رسول اﷲﷺ اتبعو السوا دالا عظم فانہ من شذ شذ فی النار‘‘(رواہ ابن ماجہ ومشکوٰۃص۳۰) {حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں۔فرمایا رسول اﷲ ﷺ نے کہ بڑے گروہ (بڑی جماعت ) کی پیروی کرو کیونکہ جو الگ رہا وہ الگ ہی آگ میں جائے گا۔}
سبحان اﷲ! اس فرمان نبی آخر الزماں حضرت محمد ﷺ نے گمراہ فرقوں اورجھوٹے رہنماؤں کی قلعی کھول دی کیونکہ حضورﷺ فرماتے ہیں ۔وہ عقیدے اختیار کرو جو مسلمانوں کی بڑی جماعت کے ہوں۔ اب یہ حقیقت ہر مسلمان پربالکل واضح ہو چکی ہے کہ صحابہ کرام علیہم الرضوان سے لے کرآج تک بڑی جماعت اہلسنت ہی ہے۔جس کامخالفین بھی اعتراف کر چکے ہیں۔ لہٰذا اہل اسلام کو ضروری ہے کہ وہ اپنے عقائد واعمال بڑی جماعت یعنی اہل سنت کے اختیارکریں ۔