۷… پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے نمائندوں نے لاہور میں اپنے اجتماع منعقدہ جون ۱۹۷۴ء میںپھر اس مطالبے کو دہرایا کہ قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے اور انہیں کلیدی اسامیوں سے ہٹایاجائے۔
۸… ۱۴؍جون ۱۹۷۴ء کو پورے پاکستان میں اس مطالبے کی تائید اور ایک ایسی پر امن اور مکمل ہڑتال کی گئی جس کی نظیر پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ اس ہڑتال نے یہ بات واضح کر دی کہ اس بارے میں پوری ملت پاکستان متفق اوریکسوہے۔
۹… ۱۹؍جون ۱۹۷۴ء کوصوبہ سرحد کی اسمبلی نے متفقہ طور پر ایک قرارداد پاس کی جس میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قراردینے کامطالبہ کیاگیا۔
۱۹۷۰ء کے عام انتخابات اورپھر سقوط مشرقی پاکستان(جس کے بارے میں ایم ایم احمد صاحب کا کردار اخبارات میں آتارہاہے)کے بعد مسلمانوں کے خلاف قادیانیوں کا رویہ بہت جارحانہ ہوگیا ہے۔ پاکستان ایئرفورس سے جھوٹے مقدمے بناکر جس طرح مسلمان افسروں کو نکالا گیا اور ایئر فورس کو قادیانی فورس بنانے کی کوشش کی گئی اوربالآخر وزیراعظم کو خود اس میں مداخلت کرنا پڑی،وہ اب ایک کھلا راز ہے۔
اگرچہ پاکستان کے چیف آف سٹاف ایئرمارشل ظفر چودھری کو اسی بناء پر ریٹائرڈ کردیا گیا تاہم ابھی تک بہت سے قادیانی سینئر افسران ایئرفورس میںکلیدی اسامیوں پرموجود ہیں۔
معلوم ہوا کہ گروپ کیپٹن سجاد حیدر پاکستان ایئر فورس ہیڈکوارٹر پشاور ایئرفورس میں قادیانیوں کی اس سازش کے بارے میں معلومات رکھتے ہیں۔اسی طرح بری اوربحری فوج میں بھی قادیانیوں نے بڑے پیمانے پر نفوذ کیا ہے اوربہت ساری کلیدی اسامیوں پر فائز ہیں۔
قادیانیوں نے پاکستانی افواج میں یہ پوزیشن باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت حاصل کی ہے۔ جیسا کہ ان کے خلیفہ کے حسب ذیل بیان سے واضح ہے:
’’پاکستان میں اگر ایک لاکھ احمدی سمجھ لئے جائیں تو ۹ہزار احمدیوں کو فوج میں جانا چاہئے۔فوجی تیاری نہایت اہم چیز ہے۔جب تک آپ جنگی فنون نہیں سیکھیں گے،کام کس طرح کریںگے۔‘‘ (الفضل ۱۱؍۱۹۵۰ئ)
سقوط مشرقی پاکستان کے بعد قادیانی پاکستان کو کمزور اور افواج میںاپنی مضبوط پوزیشن اور بیرونی رابطوں اورسازشوں کی بناء پر اپنے آپ کو قوی محسوس کررہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اقلیت ہونے کے باوجود مسلمانوں کے خلاف ان کا رویہ بہت جارحانہ ہوگیاہے۔ اس قادیانی جارحیت کی کئی مثالیں