اخبارات میں شائع ہوچکی ہیں اور اب ربوہ میں نہایت سفاکی کے ساتھ اور پوری منصوبہ بندی سے انہوں نے جارحیت کاارتکاب کیا ہے۔ نشتر کالج ملتان کے طلبہ نے ۲۲؍ مئی ۱۹۷۴ء کو ربوہ اسٹیشن سے گزرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ کچھ نعرہ بازی کی تھی۔ جس کے نتیجے میں جوابی نعرہ بازی اورردعمل اسی روز ہوگیاتھا۔ لیکن آٹھ دن بعد ۲۹؍مئی ۱۹۷۴ء کو دو تین ہزار آدمیوں کا مجمع جن میں سے ایک بڑی تعداد مسلح تھی۔ طلبہ کی اس پارٹی کو سبق سکھانے کے لئے گاڑی آنے سے قبل ہی اسٹیشن پر جمع تھا۔ جو گاڑی پہنچتے ہی حملہ آور ہوگیا اورطلبہ کو اس بے دردی سے ڈبوں میں گھسیٹ گھسیٹ کر ماراگیا کہ ان کی بڑی تعداد زخمی ہوگئی۔جن میں سے متعدد شدید مجروح ہوئے۔ یہ واقعہ واضح طور پرپیشگی منصوبہ بندی سے ہوا۔
ربوہ میں قادیانیوں کا جو سخت نظام اورڈسپلن ہے۔اس کے تحت اتنا بڑا واقعہ ان کی جماعت اوران کے سربراہ کے علم ومنظوری کے بغیر نہیں ہوسکتا اور یہ بات بھی عام طورپرسنی جارہی ہے کہ وہ ملک میں ایک عام ہنگامہ کھڑا کر کے فوج میں اپنی مضبوط پوزیشن سے فائدہ اٹھانے کے عزائم رکھتے ہیں یا بھارت سے سازباز کر کے اپنے مقدس مرکز قادیان کے ساتھ جڑنا اور اپنے اس عزم کی تکمیل چاہتے ہیں جس کا اظہارانہوں نے قیام پاکستان کے خلاف ۱۹۴۷ء میں کیاتھا۔ (منیر رپورٹ(انگریزی)ص۱۹۶)
قادیانیوں کے سلسلے میں مسلمانوں کے مطالبات یہ ہیں:
۱… مرزاغلام احمد قادیانی کو اپنامذہبی پیشوا ماننے والوں کو مسلمانوں سے الگ امت قرار دے کر ان کے حقوق متعین کر دیئے جائیں۔
۲… ربوہ کی وسیع سرکاری زمین جو مسلمانوں کے حقوق تلف کرتے ہوئے برائے نام قیمت پرقادیانیوں کو بطورگرانٹ دی گئی تھی،اسے واپس لیا جائے اور اہل اسلام اور پاکستان کے خلاف اس خطرناک سازشی اڈے کو ختم کیاجائے۔
۳… جوکلیدی اسامیاں اوراتنے تناسب آبادی سے زائد جو ملازمتیں قادیانیوں کے پاس ہیں،ان سے انہیںہٹا کر مسلمانوں کی حق رسی کی جائے تاکہ مسلمانوں کی جو حق تلفی تقریباً ایک صدی سے ہوتی چلی آرہی ہے۔اس کاازالہ ہوسکے۔
۴… انجمن احمدیہ ربوہ کو ایک سیاسی جماعت اور اس کے تحت اور اس سے متعلق عسکری اور نیم عسکری تنظیموں کو خلاف قانون قرار دیاجائے۔
۵… ایک کمیشن بٹھایا جائے جوقادیانیوں کے بیرونی تعلقات، ان کی اندرون اور بیرون پاکستان کارروائیوں،ان کی آمرانہ تنظیمی ہیئت،ان کے غیر ملکی مشنوں کے پردے میں کھیلے جانے اور پاکستان پر تسلط جمانے اوراسے بھارت سے ملانے کے منصوبوں کی پوری چھان بین کرے۔