’’پس جو لوگ کہتے ہیں کہ ہم میں سیاست نہیں، وہ نادان ہیں۔ وہ سیاست کو سمجھتے ہی نہیں۔ جو شخص یہ نہیں مانتا کہ خلیفہ کی بھی سیاست ہوتی ہے، وہ خلیفہ کی بیعت ہی کیا کرتاہے۔ اس کی کوئی بیعت نہیں اوراصل بات تو یہ ہے کہ ہماری سیاست گورنمنٹ کی سیاست سے بھی زیادہ ہے۔ پس اس سیاست کے مسئلہ کو اگر میں نے بار بار بیان نہیںکیا تو اس کی وجہ صرف یہی ہے کہ میں نے اس سے جان بوجھ کر اجتناب کیا ہے۔ آپ لوگوں کو یہ بات خوب سمجھ لینی چاہئے کہ خلافت کے ساتھ ساتھ سیاست بھی ہے اور جو شخص یہ نہیں مانتا وہ جھوٹی بیعت کرتاہے۔‘‘
( الفضل ۱۳؍ اگست ۱۹۲۶ئ)
’’ہم میں سے ہر ایک احمدی یہ یقین رکھتا ہے کہ تھوڑے عرصہ کے اندر ہی(خواہ ہم اس وقت تک زندہ رہیں یا نہ رہیں،لیکن بہرحال وہ عرصہ غیر معمولی طورپرلمبانہیںہوسکتا) ہمیں تمام دنیا پر نہ صرف علمی برتری حاصل ہوگی، بلکہ سیاسی اورمذہبی برتری بھی حاصل ہوجائے گی۔ جب ہمارے سامنے بعض حکام آتے ہیں تو ہم اس یقین اوروثوق کے ساتھ ان سے ملاقات کرتے ہیں کہ کل یہ نہایت عجز وانکسار کے ساتھ ہم سے استمداد کررہے ہوں گے۔‘‘ (الفضل ۲؍ اکتوبر ۱۹۳۹ئ)
’’میراخیال ہے کہ ہم حکومت سے صحیح تعاون کرکے جس قدر جلد حکومت پر قابض ہو سکتے ہیں،عدم تعاون سے نہیں۔‘‘ (الفضل ۱۸؍جولائی ۱۹۳۵ئ)
’’اس وقت اسلام کی ترقی خدا تعالیٰ نے میرے ساتھ وابستہ کر دی ہے۔ یاد رکھو سیاسیات، اقتصادیات اورتمدنی امور حکومت کے ساتھ وابستہ ہیں۔ پس جب تک ہم اپنے نظام کو مضبوط نہ کریں اورتبلیغ و تعلیم کے ذریعے حکومتوں پر قبضہ کی کوشش نہ کریں،ہم اسلام کی ساری تعلیم کو جاری نہیں کر سکتے۔‘‘ (الفضل ۵؍فروری ۱۹۳۷ئ)
’’پس نہیں معلوم ہمیں کب خدا کی طرف سے دنیا کا چارج سپرد کیا جاتا ہے۔ ہمیں اپنی طرف سے تیار ہونا چاہئے کہ دنیا کو سنبھال سکیں۔تم نے دنیا کو ادھر نہیںلانا بلکہ لانے والاخدا ہے۔ اس لئے تمہیں آنے والے کامعلم بننے کے لئے ابھی سے کوشش کرنی چاہئے… جو شخص ہماری فتح کا قائل نہ ہوگا تو صاف سمجھاجائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کاشوق ہے۔‘‘ (خطبہ خلیفہ محمود ، الفضل ۲؍ مارچ ۱۹۲۲ئ)
قادیانی ہندوستان جیسے وسیع وعریض ملک کو اپنا بیس بنانا چاہتے تھے۔ انہوں نے اس غرض کے لئے ہندوؤں سے اپنے تعلقات بڑھائے۔ ان کی مذہبی شخصیات کی تعریفیں کیں۔ پنڈٹ جواہر لعل نہرو کا استقبال اورغیر معمولی پذیرائی کی اوراسے اس قدر متاثر کیا کہ اس نے انہیں مسلمانوں کا بہترین گروہ قرار دیا۔ کیونکہ ان کا نبی اور مقام مقدس قادیان دونوں ہندی ہیں۔