عیسیٰ علیہ السلام بن مریم نبی ہیں۔ ان کو مرزا نبی مانتا ہے۔ گویا یسوع مسیح اور ہے اور عیسیٰ مسیح اور ہیں۔ مگر دل کی خباثت پوشیدہ نہیں رہ سکتی۔ زبان قلم پر آہی جاتی ہے۔ دیکھئے یہ مرزا خود حضرت یسوع کو پیغمبر لکھ رہا ہے۔ (توضیح المرام ص۳،خزائن ج۳ص۵۲)’’بائیبل اورہماری احادیث اور اخبار کی کتابوں کی رو سے جن نبیوں کا اسی وجود عنصری کے ساتھ آسمان پرجانا تصور کیاگیا ہے۔وہ دو نبی ہیں۔ ایک یوحنا جس کا نام ایلیا اورادریس ہے۔ دوسرے مسیح ابن مریم جن کوعیسیٰ اور یسوع بھی کہتے ہیں۔‘‘
کہئے!اب تو خود اقراری ہے کہ حضرت مسیح ابن مریم یسوع ہیں اور نبی ہیں۔ جن کی شان میں اس دجال نے تبّرابازی کی اورزنا ،بدکار سب کچھ بک گیا۔ قرآنی حکم سے مرزا کافر مرتد ہوا یا نہیں؟اور وہ حیلہ باطل ٹھہرایا نہیں؟جو اس نے اپنے پیچھاچھڑانے کو کہہ دیا کہ عیسیٰ مسیح اور ہیں اوریسوع مسیح اور۔
پھر بھی مرزا تقیہ باز (تحفہ قیصریہ ص۲۳،خزائن ج۱۲ص۲۷۵)پرلکھتا ہے:’’جس قدر عیسائیوں کو حضرت یسوع مسیح سے محبت کرنے کا دعویٰ ہے۔وہی دعویٰ مسلمانوں کو بھی ہے۔ گویا آنجناب کا وجود عیسائیوں اورمسلمانوں میں ایک مشترکہ جائیداد کی طرح ہے اور مجھے سب سے زیادہ حق ہے ۔کیونکہ میر ی طبیعت یسوع میں مستغرق ہے اور یسوع کی مجھ میں۔‘‘
اس عبارت سے تو صاف واضح ہو گیا کہ حضرت یسوع مسیح علیہ السلام مسلمانوں کے عقیدہ کی رو سے نبی ہیں۔ واجب الاحترام ہیں اورانہیں کی مرزا قادیانی نے انتہائی بے حرمتی کی ہے ۔ تو نبی کی توہین کرنے والا کافر مرتد ہوا یا نہیں؟
اچھا اگر دوسری توجیہ مرزا کی مان لی جائے کہ یسوع مسیح اور ہے اورمعاذ اﷲ یسوع بے دین ہے،حرام کار ہے،فحش گوہے،کسبیوں کی اولاد ہے اورپھر یہ بھی کہتا ہے کہ میری طبیعت یسوع میں مستغرق ہے۔ تو بولو مرزا میں یہ تمام اوصاف پائے گئے یا نہیں؟ بنظر اس کی تحریر کے مطابق پائے گئے۔ حرام کار ،کسبیوں کی اولاد ،خدائی کا مدعی، فحش گو،بے دین ،یہ سب مرزا قادیانی کے ذاتی اوصاف ہیں۔ اس کے نام کے ساتھ لگالو۔ کیا ہی عمدہ فیصلہ مرزا اپنے لئے کر گیا۔ اگر یہ الفاظ گراں محسوس ہوں تو ایک ہلکے پھلکے لفظ کا پتہ بتائے دیتا ہوں۔(تحفہ قیصریہ ص۲۲،خزائن ج۱۲ص۲۷۴)’’ایک اور بڑی بھاری مصیبت قابل ذکر ہے اور وہ یہ ہے کہ اس کے دائمی محبوب اور