دائمی مقبول کی نسبت جس کا نام یسوع ہے۔ یہودیوں نے اپنی شرارت اور بے ایمانی سے لعنت کے برے برے مفہوم کوجائز رکھا۔‘‘اس عبارت سے معلوم ہوا کہ حضرت یسوع خدا کے دائمی مقبول کو برا کہنے والا یہودی ہے۔
اب (معیار المذہب ،انجام آتھم، ازالہ اوہام) کی عبارتوں پر نظر ڈالئے اورفیصلہ کیجئے کہ مرزا اپنی زبان سے یہودی ہوا یا نہیں؟ یہ بہت ہی ہلکا اورسبک نام ہوا ،اس دجال کا۔
مرزائیوں کو یہ کہنے کاموقع نہیں کہ ہم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے قائل ہیں اور عیسیٰ اور ہیں اوریسوع اور۔ کیونکہ مرزا نے سب صاف کردیا۔ عیسیٰ،مسیح ،یسوع تینوں ایک ہی بزرگ پیغمبر کے نام ہیں۔ ان کو براکہنے والے شریر، بے ایمان یہودی ہیں۔ تعجب ہوتا ہے کہ ایسے صاف و صریح کذب وافتراء کو دیکھتے ہوئے پڑھے لکھے انسان اس دجال کے پھیر میں کیسے آگئے؟ سچ ہے ’’من یضلل اﷲ فلاھادی لہ‘‘راندئہ درگاہ کے لئے کوئی دستگیر نہیں۔ ہر مسلمان جانتا ہے کہ اسلام میں چند فرائض ہیں۔ نماز،روزہ، حج، زکوٰۃ، جہاد۔ یہ پانچ ارکان ہیں۔ خدائے تعالیٰ نے جہاں دیگر فرائض مقرر فرمائے ،وہاں جہاد کو بھی فرض کیا۔ مگر مرزائی دھرم اس کے سخت مخالف ہے اور بہت سے رسالے کتابیں جہاد کی حرمت پرلکھیں۔ بلکہ مرزا کی جتنی کتابیں میں نے آج تک دیکھی ہیں۔ سب میں جہاد کی ممانعت اورحرمت موجود ہے اورجہاد کو حرام کر کے حکومت کی رضا جوئی کا اعلان بھی ہے۔ چند اشعار ان کے سنئے:
اب چھوڑدو جہاد کا اے دوستو خیال
دین کے لئے حرام ہے اب جنگ اورقتال
اب آگیا مسیح جودیں کا امام ہے
دین کی تمام جنگوں کا اب اختتام ہے
لوگوں کو یہ بتائیے وقت مسیح ہے
اب جنگ اورجہاد حرام وقبیح ہے
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۲۹،خزائن ج۱۷ص۸۰)
نہ معلوم قرآن مجید میں کتنی آیات ہیں ۔ جو دین کے جہاد کو فرض بتا رہی ہیں اور یہ ہر مسلمان کو معلوم ہے کہ قرآن مجید قیامت تک کے لئے ہے۔ بیچ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی۔ خود اسی مرزا قادیانی کی تحریریں دیکھئے۔لکھتا ہے کہ احادیث نبویہ ،قرآن مجید کی ناسخ نہیں ہو سکتیں۔ مگر مرزا اعلان کر رہا ہے کہ اب ہم نے جہاد کو حرام کر دیا ۔جہاد حرام اورقبیح ہوگیا۔ فرض کا انکار کفر تھا۔ اس نے تو انکار ہی نہیں بلکہ حکم جدید بالمقابل حکم خدا وندی نافذ کردیا ۔کہئے اس کے کافر ہونے