نہیں کرتا؟اور پیشین گوئیوں کا حال اس سے بھی زیادہ ابتر ہے۔ کیا یہ بھی کوئی پیشین گوئیاں ہیں کہ زلزلے آئیں گے ،مری پڑے گی ، لڑائیاں ہوں گی، قحط پڑیں گے اوراس سے زیادہ تر قابل افسوس یہ امر ہے کہ جس قدر حضرت مسیح کی پیشین گوئیاں غلط نکلیںاس قدر صحیح نہیں نکل سکیں۔‘‘
مرزائیو! اول توٹھنڈے دل سے اس بات کی پڑتال کرو کہ تمہارے سے مرزا دجال نے کاہے کی پیشین گوئی کی ہے۔ جہاں دیکھو مری پڑی ہے۔ عبداﷲ آتھم کو کہا مر جائے گا۔ مرزا احمد بیگ کے مرنے کی پیشین گوئی کی۔ سلطا ن محمد بیگ کو مرنے کی پیشین گوئی کی۔پنڈت لیکھ رام کو مرنے کی پیشین گوئی کی۔ڈاکٹر عبدالحکیم کو مرنے کی پیشین گوئی کی اور ساری دنیاکو موت کی پیشین گوئی کی۔ تمہیںیاد ہوگا جب مرزا نے کہا تھا کہ اگر لوگ ہم کو نہ مانیںگے تو طاعون سے مر جائیں گے اور جو ہم کو مان جائے گا،بچ جائے گا۔ یہ تو عالمگیر موت کی پیشین گوئی تھی۔ اگر یہ پیشین گوئی معجزہ نہیں تو مرزا کی نبوت جو اسی پر موقوف تھی۔بولواب بھی ختم ہوئی یا نہیں؟
پھر ایک ولولہ العزم پیغمبر کونادان اسرائیلی کہنا اوراس کے معجزات کو جھٹلانا خدا کی تکذیب نہیںہوتی۔ کیا مرزا مرتد اب بھی مسلمان رہا؟ (ضمیمہ انجام آتھم ص۴تا۶ بقیہ حاشیہ در حاشیہ ،خزائن ج۱۱ص۲۸۸تا۲۹۰ملخص)پراپنی پیشین گوئی سنا کر لکھتا ہے:
’’یسوع کی تمام پیشین گوئیوں میں سے جو عیسائیوں کا مردہ خدا ہے۔اگر ایک پیشین گوئی بھی اس پیشین گوئی کے ہم پلہ اور ہم وزن ثابت ہو جائے تو ہم ہر ایک تاوان دینے کو طیار ہیں… یسوں کی بندشوں اورتدبیروں پرقربان ہی ہوجائیں۔ اپنا پیچھا چھڑانے کے لئے کیسا داؤ کھیلا… آپ کی عقل بہت ہی موٹی تھی…ہاں آپ کو گالیاں دینے کی عادت تھی… یہ بھی یاد رہے کہ آپ کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی… بہر حال آپ علمی عملی قویٰ میں بہت کچے تھے۔ عیسائیوں نے بہت سے آپ کے معجزات لکھے ہیں۔ مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا۔
نبی کی تعلیم کا یہ اثر بتاتا ہے ۔پھر(معیار المذہب ص۱۶)پر لکھتا ہے:’’چنانچہ یسوع کی ایک بزرگ نانی جو ایک طور پر دادی بھی تھی۔یعنی راحاب کسبی یعنی کنجری تھی اور دوسری نانی جو ایک طور پردادی بھی تھی،اس کا نام ثمرہے۔ یہ خانگی بدکار ڈومنی کی طرح حرام کار تھی اور ایک نانی یسوع کی جو ایک رشتہ سے دادی بھی تھی،بنت سبا کے نام سے موسوم ہے،یہ وہی پاک دامن تھی جس نے داؤد کے ساتھ زنا کیاتھا۔‘‘لعنۃ اﷲ علی الکاذبین!