سنئے!مرزا قادیانی شاید اپنی زندگی میں دوسری بارسچ بول رہے ہیں۔(ازالہ اوہام ص۱۳۱حاشیہ،خزائن ج۳ص۱۶۵) ’’جس قدر رفقراء وعلماء وشرفاء قادیان میں موجود تھے۔ سب نکل گئے اور مختلف بلادو امصار میں جاکر آباد ہوگئے اور یہ جگہ ان شریروں اور یزیدی الطبع لوگوں سے پر ہوگئی جن کے خیالات بجز بدکاری کے اورکچھ نہیں۔‘‘ شاباش مرزا قادیانی ! کیا پتے کی بات کہی۔ قادیانی بدکار، حرام کار،یزیدی،شریر بھلا نبی ہو سکتا ہے؟ ہرگز نہیں ۔شرفاء با حیاء تو پہلے ہی کمینوں ، شیطانوں کے لئے جگہ خالی کر گئے۔ (ازالہ اوہام ص۷۲ حاشیہ،خزائن ج۳ص۱۳۸) پر مرزا قادیانی نے ایک وحی بھی اتار لی۔ اس قصبہ قادیان کو دمشق سے مشابہت دی اور اس بارے میں قادیان کی نسبت مجھے یہ الہام ہوا کہ ’’اخرج منہ الیزید یون یعنی س میں یزیدی لوگ پیدا کئے گئے ہیں۔اس جگہ اس قصبہ کام نام دمشق رکھا گیا۔ جس میں ایسے لوگ ہیں جو یزیدی الطبع اوریزید پلید کی عادت اورخیالات کے پیرو ہیں۔ ان کے دلوں میں اﷲ اوررسول کی کچھ محبت نہیں اور احکام الٰہی کی کچھ عظمت نہیں۔‘‘
اس مرتد کذاب نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اپنے سے کم بتایا۔ بلکہ بت پرستوں سے بھی کمتر ٹھہرایا ہے:
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
(دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰)
(انجام آتھم ص۴۱،خزائن ج۱۱ص۴۱) میں لکھتا ہے:’’ہم نے بار بار سمجھایا کہ عیسیٰ پرستی، بت پرستی ہے اور رام پرستی سے کم نہیں اورمریم کا بیٹا ،کشلیا کے بیٹے سے کچھ زیادت نہیں رکھتا۔‘‘ کشلیا ،رام چندر کی ماں کا نام ہے۔ مرزائیو! کچھ غیرت ہے یا نہیں؟ مرزا کا بکواس سنتے ہو ۔ اب بھی اس کے ایمان کی گواہی دیتے جاؤ گے؟ اس کی زبان درازی اور بے ایمانی تو بالکل بے نظیر ہے۔(ضمیمہ انجام آتھم ص۴، خزائن ج۱۱ ص۲۸۸) میں لکھتا ہے:’’کیا ہمیشہ زلزلے نہیں آئے؟ کیا ہمیشہ قحط نہیں پڑتے؟ کیا کہیں نہ کہیں لڑائی کا سلسلہ شروع نہیں رہتا؟‘‘پس اس نادان اسرائیلی نے ان معمولی باتوں کا پیشین گوئی کیوں نام رکھا؟‘‘
پھر (ازالہ اوہام ص۶،۷،خزائن ج۳ص۱۰۶)پر لکھتا ہے:’’مسیح کے معجزات اورپیشین گوئیوں پر جس قدر اعتراض اورشکوک پیدا ہوتے ہیں۔ میں نہیں سمجھ سکتا کہ کسی نبی کے خوارق یا پیش خبریوں میں کبھی ایسے شبہات پیدا ہوئے ہوں۔ کیا تالاب کا قصہ مسیحی معجزات کی رونق دور