نہیں ہوا اورخود اس دجال کو بھی اقرار ہے کہ اس تیرہ سو برس کے اندر کبھی کسی نے وہ نہیں کہا جو مرزا نے کہا او انسان نما ابلیس جب رسول پاک کی تعلیم ناقص تھی ،فتوحات بے سود اورکچھ نہ تھی۔ تو تجھ میں کہاں سے کمال آگیا؟تو تو خود لکھتا ہے ،مجھے یہ سب کچھ حضورکی اتباع سے ملا۔ جب حضور کے پاس تھا ہی نہیں تو تجھے کہاں سے ملا؟ (معاذ اﷲ)
مرزا دجال نے اپنے دعوے کے ثبوت میں اسلاف بزرگان دین کی وہ پیشین گوئیاں بھی لکھی ہیں۔ جو سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے کی گئی تھیں۔ اپنی کتاب(نشان آسمانی ص۱۰،۱۲،خزائن ج۴ص۳۷۱،۳۷۳)پرلکھتا ہے:’’اب چند اشعار نعمت اﷲ ولی کے جو مہدی ہند کے متعلق ہیں۔ مع شرح ذیل میں لکھے ہیں:
دور اوچوں شود تمام بکام
پسرش یادگارمی بینم
یعنی جب اس کا زمانہ کامیابی کے ساتھ گزر جائے گا تو اس کے نمونہ پر اس کا لڑکا یادگار رہ جائے گا۔ یعنی مقدریوں بنے کہ خدائے تعالیٰ اس کو ایک لڑکا پارسا دے گا۔ جو اسی کے نمونہ پر ہوگااوراسی کے رنگ سے رنگین ہو گا اوروہ اس کے بعد اس کایادگار ہوگا۔یہ حقیقت اس عاجز کی اس پیش گوئی کے مطابق ہے ۔جو ایک لڑکے کے بارے میں کی گئی ہے۔ ہاں بیشک وہی پیشین گوئی ہے جو ۱۸۸۷ء کو پیدا ہوا اورتمہارے سامنے ہی سال بھر کے اندر۱۸۸۸ء میں مرگیا۔ یہ پیشین گوئی بھی مرزا پر نہ چپک سکی۔
شاہ صاحب موصوف ؒ کے قصیدہ کا ایک شعر میں لکھتا ہوں جسے قصداًمرزا چھوڑ گیا۔ شاہ نعمت اﷲ ؒ کے اس موضوع پر تین قصدے ہیں۔ جن میں سے ایک کے چند اشعار مرزا نے لکھے اور ایک شعر میں لکھتا ہوں:
دو کس بنام احمد گمراہ کنند بیحد
ساز نداز دل خود تفسیر فی القرآنہ
اخیر زمانہ میں دو آدمی احمد نام کے ہوں گے۔ جو من گھڑت قرآن مجید کی تفسیر کر کے بے شمار مخلوق کو گمراہ کریں گے۔ بولو مرزائیو! تمہارے آقانے تمام مفسرین کے خلاف من گھڑت تفسیر کر کے دنیا کو گمراہ کیا یا نہیں؟
مرزا قادیانی نے اپنے صدق کے ثبوت میں ایک بہت ہی واضح نشانی بیان کی ہے اور اس کا اقرار کیا ہے کہ اگر یہ نشان ظاہر نہ ہو تو مرزا قادیان کو کذاب سمجھنا۔ (ضمیمہ انجام آتھم