چراغ دین نے دعویٰ کیا تو تمہارے قاعدہ کے خلاف ہو گیا جو آپے سے باہر ہوگئے اور لعنۃ اﷲ علی الکافرین!سنادیا۔ کیا تمہارا یہ قانون تمہاری ذات کے لئے نہیں ہے؟یقینا ہے اورجو تم نے اس جھوٹے نبی چراغ دین ثانی کے لئے پڑھا وہی تم جھوٹے مرزاچراغ دین اول کے لئے اہل سنت پڑھتے ہیں۔ لعنۃ اﷲ علی الکافرین!۔ پھر ذرا سی بدتمیزی پر دھیان دو:
انبیاء گرچہ بودہ اندبسے
من بعرفاں نہ کمترم نہ کسے
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
اگرچہ انبیاء بہت سے آئے ،مگر میں کسی سے کم نہیں۔ عسل مصفیٰ میں اس کا صحابی لکھتا ہے:
مہبط روح الامیں شددرگہ تو اے امین
خاک پایت توتیاشد بہر ہرشاہ وگدا
زندہ کر دی دین احمد بلکہ احمد مصطفی
زندہ کر دی نور قرآن بلکہ جملہ انبیاء
زندگی دادی ہمہ اقطاب را ابدال را
مرحبا اے سید کونین جاں برتوفدا
پہلے شعر سے تو معلوم ہوا کہ مرزادجال کسی پیمبر سے کم نہیں اورپچھلے تین شعر میں تو دعویٰ خدائی ہے۔ لکھا ہے دین احمدﷺ مردہ تھا۔ مرزادجال نے اس کوزندہ کیا۔ پھر کہتا ہے کہ دین ہی نہیں بلکہ خود مصطفی کو مرزا نے زندہ کیا اورایک اکیلے ختم المرسلین ہی کو نہیں۔بلکہ ابدال کو اقطاب کو قران اورسارے انبیاء ومرسلین کو اس جہنمی مرزا کذاب نے زندہ کیا۔
کیا اب بھی اس کے لعنۃ اﷲ علی الکافرین!کامصداق بننے میں شبہ ہے؟ اس کے خبیث مرید نے تو نبی ورسول ہونے کا دعویٰ کیاتھا۔اس پرراندئہ درکارہ بنایاگیا اور اس مرزا نے تو سب سے اپنے کو بلند وبرتر کیا۔ بلکہ تمام پیغمبروں کو زندگی دینے والا بن بیٹھا۔
خاتم النبیینﷺ کے لئے لکھتا ہے۔ (ازالہ اوہام ص۶۷۶،خزائن ج۳ص۴۶۵) ’’سیفی فتح کوئی چیز نہیں۔ چند روزہ اقبال دور ہونے سے وہ فتح معدوم ہو جاتی ہے۔ سچی اورحقیقی فتح وہ ہے جو معارف اور حقائق اورکامل صداقتوں کے لشکر کے ساتھ حاصل ہو۔ سو وہ یہ فتح ہے جو اب اسلام کو نصیب ہورہی ہے۔ ‘‘اﷲ کی پناہ اتنا بڑاکافر تو کلمہ پڑھنے والوں میں اس آسمان کے نیچے کبھی پیدا