اورمیں بھی نبی ہوں۔ بات دونوں کی ایک ہی ہے۔جو اس نے کہا اس نے بھی کہا۔ جو اس کے لئے حکم ہے وہی اس کے لئے بھی۔ وہ کذاب جہنمی ،یہ بھی کذاب جہنمی۔
ایک دلچسپ لطیفہ پڑھئے۔ (دافع البلاء ص۱۹، خزائن ج۱۸ ص۲۴۱،۲۴۲)پر لکھا’’ایک شخص ساکن جموں چراغ دین نام کی نسبت اپنی تمام جماعت کو ایک عام اطلاع، چونکہ اس شخص نے ہمارے سلسلہ کی تائید کا دعویٰ کر کے اور اس بات کا دعویٰ کر کے کہ میں خود فرقہ احمدیہ میں سے ہوں۔ جو بیعت کرچکا ہوں۔ طاعون کے بارے میں ایک دو اشتہار شائع کئے ہیں اور میں نے سرسری کچھ حصہ اس کا سنا تھا اورقابل اعتراض حصہ ابھی نہیں سناتھا۔اس لئے میں نے اجازت دی تھی کہ اس کے چھپنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ مگر افسوس کہ بعض خطرناک لفظ اوربیہودہ دعوے جو اس کے حاشیے میں تھے۔ اس کو میں کثرت لوگوں اوردوسرے خیالات کی وجہ سے سن نہیں کہہ سکا اورمحض نیک نیتی سے ان کے چھپنے کی اجازت دی۔ اب جو رات اس شخص چراغ دین کا ایک اورمضمون پڑھا ۔ تو معلوم ہوا کہ وہ مضمون بڑا خطرناک اورزہریلا اوراسلام کے لئے مضر ہے اور سر سے پیر تک لغو اور باطل باتوں سے بھرا ہوا ہے۔ یہ لکھا ہے تاعیسائیوں اورمسلمانوں میں صلح کرادے اور قرآن وانجیل کا تفرقہ باہمی دور کرے اورابن مریم کا ایک حواری بن کر یہ خدمت کرے اور رسول کہلاوے۔ جائے غیرت ہے کہ ایک شخص میرا مرید کہا کر یہ ناپاک کلمہ منہ پرلاوے کہ میں مسیح ابن مریم کی طرف سے رسول ہوں تاان دونوں کامصالحہ کراؤں۔ لعنۃ اﷲ علی الکافرین!
جیسا کہ آنحضرتﷺ کے ساتھ دوسرا کوئی مامور اوررسول نہیں تھا اورصحابہ ایک ہی ہادی کے پیروتھے۔ اسی طرح اس جگہ بھی ایک ہی ہادی کے سبب پیرو ہیں۔ کسی کو دعویٰ نہیں پہنچتا کہ وہ نعوذ باﷲ رسول کہلاوے۔ نفس امارہ کی غلطی نے اس کو خود ستائی پرآمادہ کیا ہے۔ پس آج کی تاریخ سے وہ ہماری جماعت منقطع ہے۔ جب تک کہ مفصل طور پر اپنا توبہ شائع نہ کرے اور اس ناپاک رسالت کے دعوے سے ہمیشہ سے مستعفی نہ ہو جائے۔‘‘
(دافع البلاء ص۲۲،۲۱،خزائن ج۱۸ص۲۴۲،۲۴۱)
دیکھا آپ نے چراغ دین کے رسول ہونے کے دعویٰ پر ہی مرزا کاپارہ کہاں چڑھ گیا اور کس طرح اس کو اپنی جماعت سے کاٹ پھینکا اوراستغفار کی تو ایک ہی رہی۔ (ملفوظات ج ۱۰ ص۱۲۷) پرلکھتا ہے: ’’جس دین میں نبوت کا سلسلہ نہ ہو وہ مردہ ہے۔‘‘ اس عبارت سے تو صاف ظاہر ہے کہ نبی کاہوتے رہنا فرض اورسب سے اہم فرض ہے۔ ورنہ دین اسلام مردہ ہو گا۔ پھر