کی وحی اور الہام کا دعویٰ کیا اور اب میں بوڑھا ہوگیا اور ابتدائے دعویٰ پر بیس برس سے بھی زیادہ عرصہ گزرگیا ۔بہت سے میرے دوست اورعزیز جو مجھ سے چھوٹے تھے،فوت ہو گئے۔ اور مجھے اس نے عمر دراز بخشی اور ہر ایک مشکل میں میرا متکفل اورمتولی رہا۔ پس کیا ان لوگوں کے یہی نشان ہوا کرتے ہیں جو اﷲ پرافتراء باندھتے ہیں۔
یہ عمر دراز یارسی دراز ہے۔ اس سے کوئی مطلب نہیں۔بات صرف اتنی ہے کہ مرز امسیح موعود بننے کے بعد قریب ستائیس سال بعد دعویٰ مسیحیت زندہ رہا اورحدیث شریف نے بتایا کہ مسیح علیہ السلام بعد نزول پینتالیس برس اس دنیا میں زندہ رہیں گے۔ یہ مرزا قادیانی کے کذاب ہونے کی روشن دلیل ہوئیں۔ جس کو مرزا اپنے صدق نبوت کی دلیل بتارہا ہے’’خسر ھنالک المبطلون‘‘ کہو اب درازی عمر کا مطلب سمجھے؟
اس موقع پر ایک اورسوال وجواب بھی سن لیجئے۔ (عسل مصفیٰ ص۵۵۲)’’بعض عقل کے دشمن یہ بھی کہہ دیا کرتے ہیں کہ مسیلمہ کذاب نے رسولﷺ کے زمانہ میں دعویٰ نبوت کیاتھا۔لیکن رسول ﷺ کا انتقال ہوگیا اور وہ زندہ رہا۔افسوس کہ ان کی عقل کو کیا ہوگیا۔ یہ نہیں سمجھتے کہ اس نے گو دعویٰ کیاتھا۔ لیکن نبی آخر الزمان علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تکذیب تو نہیں کی تھی۔یہی کہا تھا کہ تم بھی نبی ہو اورمیں بھی نبی ہوں۔‘‘
خلاصہ مطلب اس مرزائی کے جواب کا یہ ہوا کہ مرزا نے نبوت کا دعویٰ کیا اوربہت دنوں تک زندہ رہا۔ یہ اس کی سچائی کی دلیل ہے۔ اعتراض ہوا کہ اگر یہی دلیل ہے تو مسیلمہ کذاب کو بھی سچا نبی مانو۔کیونکہ زیادہ دن زندہ رہا۔ اس کا جواب مرزائی نے دیا کہ جو اپنی نبوت کا دعویٰ کرے اور دوسرے نبی کوجھٹلائے وہ زیادہ دن زندہ نہیں رہ سکتا اور مسیلمہ کذاب نے گودعویٰ کیا۔ مگر حضور علیہ الصلوٰۃ السلام کو جھٹلایا نہیں۔اس لئے زیادہ دنوں تک زندہ رہا تو دلیل سے دو صورتیں پیدا ہوئیں۔ایک واضح صورت یہ ہوئی کہ مرزانے خوددعویٰ نبوت کیا اور خاتم المرسلین کوجھٹلا اور پھر زندہ رہا۔ یہ مرزا کی حقانیت کی دلیل ہے ۔ جو مسیلمہ کذاب کومیسر نہیں۔ گو اس نے دعویٰ نبوت کیا۔ مگر خاتم المرسلین کو تو نہیں جھٹلایا،پھر مرزا کی برابری کیسی؟تف بریں مذہب ناپاک!
دوسری صورت یہ ہوئی کہ جیسے مسیلمہ کذاب نے حضورؐ کی تکذیب نہیں کی۔ ویسے ہی قادیانی کذاب نے بھی حضورؐ کی تکذیب نہیں کی۔ لہٰذا دونوں کی رسی ڈھیلی کر دی گئی ۔ مسیلمہ نے کہا تھا کہ تم بھی نبی ہو،میں بھی نبی ہوں۔ یہی مرزاکذاب نے کہا کہ حضورﷺ خاتم النبیین ہیں