جنون کا کیاٹھکانہ ہوگا اور جب معمولی بیمار کو شیطان لگتے ہوں تو اس دائم المرض کو دائم الشیطان ہونا بھی چاہئے تھا۔ ہر وقت اور ہر ساعت سانس کے ساتھ شیطان کا تعلق ہونا چاہئے اور یہ واقعہ بھی ہے۔ اگرچہ مرزا قادیانی اس کی حرکتوں کو کثرت اعداد کی وجہ سے ٹھیک شمار نہ کر سکے۔ پھر بھی اتنا تو بتاہی دیا کہ دس لاکھ دفعہ سے زیادہ ان کو الہام (شیطانی دورے ) ہوئے اور جو پھونکتا گیا کہتے گئے۔کہیں کہا میں نبی ہوں۔ کہیں کہ نبی بننے والے پرلعنت۔کہیں کہا دجال شیطان ہے ۔ کہیں کہا کہ دجال کی اطاعت ہم پرفرض ہے۔ ظاہر ہے کہ ایسی باتیں ہوش وحواس میں کوئی کافر سے کافر بھی نہیں کہہ سکتا۔ چہ جائیکہ مرزا جو بظاہر کلمہ گو ہے۔
مرزا نے اپنے جنون کے اسباب ذرا تفصیل کے ساتھ لکھے ہیں۔ جی چاہتا ہے کہ سامعین کی بصیرت کے لئے یہاں نقل کر دوں۔ (فتح الاسلام ص۲۶،۲۹،خزائن ج۳ص۱۷،۱۸) ’’اس جگہ یہ عجیب قصہ لکھنے کے لائق ہے کہ ایک دفعہ مجھے علی گڑھ میں جانے کااتفاق ہوا اورمرض ضعف دماغ کی وجہ سے جس کا قادیان میں بھی کچھ مدت پہلے دورہ پڑچکا تھا۔ میں اس لائق نہیں تھا کہ زیادہ گفتگو یا اورکوئی دماغی محنت کاکام کرسکتا اورابھی میری یہی حالت ہے کہ میں زیادہ بات کرنی یا حد سے زیادہ فکر اورخوض کی طاقت نہیں رکھتا۔ اس حالت میں علی گڑھ کے ایک مولوی صاحب اسماعیل نام مجھ سے ملے اورانہوں نے نہایت انکساری سے وعظ کے لئے درخواست کی اور کہا کہ لوگ مدت سے آپ کے شائق ہیں۔ بہتر ہے کہ سب لوگ ایک مکان میں جمع ہوں اورآپ کچھ وعظ فرمادیں۔ چونکہ مجھے ہمیشہ سے یہی عشق اوریہی دلی خواہش ہے کہ حق باتوں کو لوگوں پر ظاہر کروں۔اس لئے میں نے اس درخواست کو بشوق دل قبول کیا اورچاہا کہ لوگوں کے مجمع عام میں اسلام کی حقیقت بیان کروں کہ اسلام کیا چیز ہے اوراب لوگ اس کو کیا سمجھ رہے ہیں؟ اورمولوی صاحب کو کہا بھی گیا کہ انشاء اﷲ اسلام کی حقیقت بیان کی جائے گی۔لیکن بعد اس کے میں خدائے تعالیٰ کی طرف سے روکا گیا۔مجھے یقین ہے کہ چونکہ میری صحت کی حالت اچھی نہیں تھی۔ اس لئے خدائے تعالیٰ نے نہ چاہا تو زیادہ مغز خواری کر کے کسی جسمانی بلا میں پڑوں ۔اس لئے اس نے وعظ کر نے سے مجھے روک دیا۔ ایک دفعہ اس سے پہلے بھی ایسا ہی اتفاق ہوا تھا۔ میری ضعف کی حالت میں ایک نبی گزشتہ نبیوں میں سے کشفی طور پر مجھ کو ملے اور مجھے بطور ہمدردی اورنصیحت کے کہا کہ اس قدر دماغی محنت کیوں کرتے ہو؟اس سے تم بیمار ہو جاؤ گے۔ بہر حال خدا کی طرف سے یہ ایک روک تھی ۔ جس کا مولوی صاحب کی خدمت میں عذرکیاگیا اور یہ عذر واقعی سچا تھا۔ جن لوگوں نے میری اس بیماری کے سخت سخت دورے دیکھے ہیں اورکثرت فکریا خوض وفکر کے بعد بہت