دیکھیں۔ میں توازن قائم کئے دیتا ہوں۔ ناظرین تبصرہ کرلیں۔ ایک مہدی بننے والا اوراس کے وجوہ تو آپ کے ذہن میں ہیں۔
اب مرزا قادیانی مدعی نبوت ومہدویت کے وجوہ وعلل کو جمع کیجئے :
۱… مرزا کاخاندان خود مختار وحکمران تھا۔
۲… پھر اتنی نکبت ومحتاجی نے گھیرا کہ گائے کی بچھیا سے بھی گر گئے۔
۳… مرزا کے مطالعہ کے متعلق اس کی کثرت تصنیفات شاہداوردوسرے مقام پرمرزا نے اپنی کثرت کتب بھی لکھا۔
۴… یہی سبب جنون ہو سکتا ہے۔
۵… چودھویں صدی کا مجدد اورنبی بنا۔
دونوں کے حالات ملا لیجئے۔ کہاں کھاتا پیتا اصغر حسین اورکہاں شاہزادہ مرزاغلام احمد۔ بھلا شہزادوں کے عیش وعشرت کو ایک کسان یازمیندار کالڑکا پہنچ سکتا ہے۔ پھر جب حالت دگرگوں ہوئی تواصغر حسین معمولی انسان بن کررہ گیااور جب مرزا کی حالت بدلی تو انسانیت سے گر کر گائے کے بچہ سے بھی بے عزت ہو گیا۔ سچ کہئے اگر اصغر حسین کو اس وجہ سے جنون ہو سکتا ہے ۔توکیا مرزا کو ڈبل جنون نہیںہو سکتا؟ضرور ہوسکتا ہے۔بلکہ ہوا ۔جب تواس نے صرف مہدی ہونے کا دعویٰ نہیںکیا۔بلکہ ڈبل جنون کاثبوت دیتے ہوئے مہدی بھی بنے اورنبی بھی۔ مگر یہ فرق اورثبوت تو عقلی طور پرہواجومرزائیوں کے لئے یقینی دلیل ہے۔ کیونکہ انہوںنے تو اپنی ناقص عقل کے مقابلہ میں قرآن مجید تک کوخیرباد کہہ دیا مگر جو لوگ مرزاقادیانی کی زبانی ہر بات سننا چاہتے ہیں۔ان کی تسلی کے لئے مرزاقادیانی کی یہ عبارت حاضر ہے:
(انجام آتھم ص۷حاشیہ، خزائن ج۱۱ص۷)’’اورمیں تو اکثر عوارض لاحقہ سے بیمار رہتا ہوں اور درد سر کی بیماری مجھے مدت تیس سال سے ہے۔‘‘ایک وہ مصیبتیںتھیں۔ جو پہلے مذکور ہوئیں۔ دوسری مصیبت یہ کہ علاوہ دیگر امراض کے مخصوص دماغ ہی کی بیماری تیس برس سے ہے۔ پھر بے چارے کے جنوں میں کس کو شبہ ہوسکتا ہے۔ مگر اس بھی یار لوگ کہہ سکتے ہیں کہ درد سر کا عارضہ تھا۔ مرزا نے کہا ں لکھا کہ جنون اوربیہوشی کا مرض تھا؟بلکہ جو کچھ مرزا کہتے تھے۔ ہوش وہواس کے ساتھ کہتے تھے۔
اچھا تو دیکھئے (سیرت المہدی ص۱۴،۱۵،بروایت نمبر۱۹) ’’بیان کیا مجھ سے حضرت والدہ