کہ میں حضرت موصوف کے اشتہار کاجواب جو عیسائیوں کی نسبت ہے اورعیسائی ہی اس کے مخاطب تھے۔ جواب دیا ہے۔ عدالت میں سوال کرنے پر کہنے لگا کہ میں بھی عیسائی ہوں ۔ جب عدالت میں اس سے ثبوت پوچھا گیا کہ تم کس طرح عیسائی ہو؟ تو جواب دیا کہ میں چونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو برحق نبی مانتا ہوں اس لئے میں عیسائی ہوں۔ حضرت اقدس وکیل کے وکیل نے سوال کیا تم عیسائی ہویامسلمان ۔تو اس نے کہا کہ میں مسلمان ہوں اورمسلمان فی الاصل عیسائی ہیں اور جو تثلیث کے پجاری ہیں ۔ وہ عیسائی نہیں بلکہ نصرانی ہیں اورمرزا قادیانی نے مخاطب عیسائیوں کو کیا ہے نہ کہ نصرانیوں کو۔جب وکیل نے دوسرا سوال کیا کہ عیسائی وہی نماز پڑھتے ہیں جو مسلمان پڑھتے ہیں اور وہی کلمہ پڑھتے ہیں جو مسلمان پڑھتے ہیں۔ تو کہنے لگا کہ سب کام کرتے ہیں۔ جب پوچھا گیا کہ ’’لاالہ الاﷲ محمد رسول اﷲ ‘‘پڑھا کرتے ہیں۔ تو کہنے لگا کہ کلمہ صرف ’’ لاالہ الاﷲ ‘‘ ہے۔ وہی پڑھتے ہیں۔ مگر ’’محمد رسول اﷲ‘‘ کلمہ میں شامل نہیں ہے۔ بلکہ اس کا داخل کرنا شرک میں داخل ہے۔ سب مسلمان جو عدالت میں تھے۔ سن کر متعجب رہ گئے اور مجسٹریٹ ہی بول اٹھا کہ تو جھوٹ کہتا ہے۔الغرض یہ حال اس مولوی کا ہے جو مہدی کا دعویٰ کرتا تھا۔عدالت نے اس کے دعوے کو خارج کردیا اوروہ خائب وخاسرچلاگیا۔اب اس کی مہدیت ہی بھول گئی ہے۔‘‘
یہ اس قادیانی کی نظر میں بھی خائب وخاسر ہوا۔ مگر اس کے دعویٰ کرنے کی جو وجہ اس قادیانی نے بیان کی ہے۔ اس کو سلسلہ وار جمع کیجئے :
۱… مہدی بننے والے کاخاندان پہلے مالدارتھا۔
۲… پھر حالت گر گئی۔ مفلوک الحال ہوگیا۔
۳… صاحب علم تھا۔ کثرت مطالعہ سے خشکی بڑھ گئی۔ ضعف دماغ ہوگیا۔ یہی سبب جنون ہوگیا۔ چودھویں صدی کے مجدد اورمہدی موعود ہونے کادعویٰ کیا۔ اس کے ساتھ مرزا کی بھی سن لیجئے۔ (ازالہ اوہام ص۱۱۹تا۱۳۱حاشیہ، ملخص، خزائن ج۳ص۱۵۹تا۱۶۶)’’اس جگہ مجھے قرین مصلحت معلوم ہوتا ہے کہ اپنے آباء کی لائف یعنی سوانح زندگی کسی قدر اختصار کے ساتھ لکھوں… بابر بادشاہ کے وقت میں جوچغتائی سلطنت کا مورث اعلیٰ تھا۔ بزرگ اجداد اس نیاز مند الٰہی کے خاص سمرقند سے ایک جماعت کثیر کے ساتھ کسی سبب سے جو بیان نہیںکیاگیا۔ ہجرت اختیار کر کے دہلی آئے… چنانچہ بادشاہ وقت سے پنجاب میں بہت سے دیہات بطور جاگیر کے انہیںملے اور ایک بڑی زمینداری کے وہ تعلق دار ٹھہرائے گئے اور ان دیہات کے وسط میں ایک میدان میں انہوں نے