۔ یعنی یہی انگریزوں کی قوم جو اس کے زمانہ میں حکمران تھی اوردجال کے متعلق صحیح حدیث شریف میں آیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھ سے قتل ہوگا۔
یاجوج ماجوج
مرزا کی عبارت کومحفوظ رکھئے اور ایک دوسری عبارت سنئے۔ (ازالہ اوہام ص۵۰۲،خزائن ج۳ص۳۶۹)اوریاجوج ماجوج کی نسبت تو فیصلہ ہوچکا ہے۔ جو دنیا کی دوبلند اقبال قومیں ہیں۔ جن میں سے انگریز اوردوسرے روس ہیں۔‘‘ اہل سنت وجماعت کے نزدیک حدیث سے ثابت ہے کہ قیامت کے قریب یاجوج ماجوج ظاہرہوں گے ۔ ان کی سرکشی اتنی بڑھ جائے گی کہ خدا سے جنگ کرنے کے لئے آسمان کی طرف تیز چلائیں گے۔مگر قدرت خدا کہ ان کے تیر خون آلود ہ واپس ہوں گے توانہیںیقین ہوجائے گا کہ خدا کے لشکر کوہلاک کردیا۔ وہ اسی حال میں ہوں گے کہ عذاب الٰہی نازل ہوگا۔ ان کا ظہور بھی اورہلاکت بھی یاجوج ماجوج دونوں نافرمان قوموں میں ایک ساتھ ظاہر ہوگی اورایک ساتھ ہلاک ہوں گی۔
اب مرزا کاحال سنئے۔ (ازالہ اوہام ص۵۰۹،خزائن ج۳ص۳۷۳)’’ان دونوں قوموں سے مراد انگریز اورروس ہیں۔ اس لئے سعادت مند مسلمان کو دعا کرنی چاہئے کہ اس وقت انگریزوں کی فتح ہو۔کیونکہ یہ لوگ ہمارے محسن ہیں اورسلطنت برطانیہ کے ہمارے سر پر بہت احسان ہیں۔ سخت جاہل اورسخت نادان اورسخت نالائق مسلمان ہے جو اس گورنمنٹ سے کینہ رکھے۔ اگر ہم ان کاشکریہ ادا نہ کریں تو پھر خدائے تعالیٰ کے بھی ناشکرگزار ہیں۔ کیونکہ ہم نے جواس گورنمنٹ کے زیرسایہ آرام پایا اورپارہے ہیں۔ وہ آرام ہم کسی اسلامی گورنمنٹ میں بھی نہیں پا سکتے۔ہرگز نہیں پا سکتے۔ اسلامی نقطہ نظر سے یاجوج ماجوج کی حقیقت آپ کو معلوم ہو گئی اور مرزا قادیانی کے دھرم کے لحاظ سے بھی یاجوج ماجوج کی حقیقت معلوم ہوگئی۔
اب مرزا مفتری فرماتے کیا ہیں کہ جب یاجوج ماجوج کی جنگ ہو تو اے قادیانیو! تم یاجوج یعنی انگریزوں کے ساتھ ہو جانا اورانہی کی فتح کی دعا کرنا۔ کیونکہ انگریزوں کا مرزا پربہت بڑا احسان ہے۔انگریزوں کے زیرسایہ رہ کر مرزا کو راحت ہی راحت ملی۔ جو ان عیسائی انگریزوں کاساتھ نہ دے گا ۔ وہ سخت نادان،نالائق،ناشکرگزار ہوگا اور اسی پربس نہیں بلکہ وہ خدا کا ناشکرگزار ہوگا۔ یہ درجہ عیسائیوں کاکیوں ہے؟ مرزا خود لکھتا ہے کہ جس سکون کے ساتھ ہم اپنے مشن کو اس حکومت میں چلاسکے۔کسی اسلامی حکومت میں نہیں چلا سکتے۔ یہ راز شاید جرمنی والوں کو معلوم تھا۔جب تو وہ کہتے تھے کہ مرزا قادیانی گورنمنٹ برطانیہ کاایجنٹ ہے۔ اچھا تو آپ سمجھ