کی عبارتوں سے مرزا کا الہام توثابت ہوا۔ مگر کون سا الہام ؟ الہام شیطانی ثابت ہوا اور وہ بھی بایں خوبی کہ خود الہام شیطانی الہام ہونے کو بتاتا ہے۔ یہ تومرزا کے نبوت پر مرزا کے ذاتی دلائل تھے۔ جسے پیشین گوئی کے نام سے اس نے پیش کیا اورثبوت نبوت کو اس پرمنحصر ٹھہرایا۔ اب وہ قرائن سنئے جن سے مرزا نے اپنی نبوت ومسیحیت کو قرین قیاس کرنے کی کوشش کی ہے۔ سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کی بہت سی علامتیں حدیثوں میں بیان فرمائی گی ہیں۔ منجملہ ان کے یہ بھی ہے کہ دجال ظاہر ہوگا۔ یاجوج ماجوج کاخروج ہوگا۔ حضرت امام مہدی ہوں گے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام صلیب توڑیں گے۔ جزیہ ختم کریں گے۔ لڑائی کاخاتمہ ہو جائے گا۔ دنیا کو عدل وانصاف سے بھر دیں گے۔ اسلام ہی اسلام دکھائی دے گا۔ تو مرزا قادیانی کوحاجت ہوئی کہ ان تمام پیشین گوئیوں کواپنے اوپر چسپاں کریں۔
مسیح علیہ السلام کی علامات
چنانچہ (توضیح المرام ص۱۳،۱۲،خزائن ج۳ص۵۷)پر مرزا قادیانی لکھتا ہے:’’شاید آخری عذر ہمارے بھائیوں کو یہ ہوگا کہ بعض الفاظ جو صحیح حدیثوں میں حضرت مسیح کے علامات میں بیان کئے گئے ہیں۔ان کی تطبیق کیونکر کریں۔ مثلاً لکھا ہے کہ مسیح جب آئے گا تو صلیب توڑے گا اورجزیہ کواٹھا دے گا اور خنزیروں کو قتل کر دے گااور اس وقت آئے کہ جب یہودیت اورعیسائیت کی ہر خصلتیں مسلمانوں میں پھیلی ہوئی ہوں گی۔‘‘ مرزا کی اس عبارت سے اتنا معلوم ہوگیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے وقت کی علامتیں صحیح حدیثوں میں ہیں اورمسلمان حدیث پرایمان رکھتا ہے۔ اب ہرعلامت کے متعلق مرزا قادیانی کی عبارت پڑھئے:
(ازالہ اوہام ص۴۸۲،خزائن ج۳ص۳۵۹)اوراس حدیث میں دجال کا یہ قول :’’وانی انا المسیح وانی ان یوشک ان یؤذن لی فی الخروج‘‘ جوزیادہ تر اس کے مسیح دجال ہونے پردلالت کرتا ہے۔ بظاہرتو اس شبہ میں ڈالتا ہے کہ آخری زمانے میں وہ نکلنے والا ہے۔ لیکن بہت آسانی سے یہ شبہ رفع ہو سکتا ہے جب کہ اس طرح پر سمجھ لیں کہ عیسائی دجال بطور مورث اعلیٰ کے اس دجال کے لئے ہے۔ جو عیسائی گروہ میں پید ا ہوگا اورگرجا ہی سے نکلے گا۔
دجال
اور(ازالہ اوہام ص۴۹۵،خزائن ج۳ص۳۶۶) ’’یقین کرنا چاہئے کہ وہ مسیح دجال جو گرجا سے نکلنے والا ہے۔ یہی (عیسائی)لوگ ہیں۔‘‘یہ معلوم ہوا کہ مرزا کے نزدیک دجال عیسائی ہے۔