خوشخبری سنائی گئی ہے۔ اس بناء پرتو اس کو گناہوں کا ایک ڈھیر جمع کرنا ہی تھا۔اپنی اوراپنی بیگم کی حالت کااندازہ لگاتے ہوئے کہ متحمل حمل ہے۔ پھر پشین گوئی سنائی۔ (انجام آتھم ص۶۲،خزائن ج۱۱ص۶۲)’’یولدلک الولد ویدنی منک الفضلتیرے لڑکا ہوگا اورفضل تجھ سے قریب کیا جائے گا۔‘‘اب کی مرزا نے کچھ سنبھل کر الہام سنایا۔ اس ہونے والے بیٹے کو خدائی کے درجے سے نیچے اتارلایا اور یوںبولا۔ (انجام آتھم ص۶۲،خزائن ج۱۱ص۶۲)’’خدا کا نور بہت جلد آنے والا ہے۔ ‘‘
دنیا کو تعجب ہوتا ہے کہ ابولہب ایک لفظ خلاف شان خاتم النبیین ﷺ بولا۔پوری سورئہ سخت کرخت لہجہ میں نازل ہوگئی اوریہ خبیث اپنے بیٹے کو ’’نور من اﷲ‘‘کہہ رہا ہے اور حضورﷺکی ایک صفت کو مسخ کر رہا ہے اورخدا نہ کچھ نہ بولاتوسنو! سنت الہیہ جو قائم ہوچکی۔ بدل نہیںسکتی۔ وہ جب بھی تھی۔ اب بھی ہے۔ دیکھو مرزا پرالہام قہر نازل ہوا۔ (انجام آتھم ص۶۲،خزائن ج۱۱ص۶۲)’’عجل جسدلہ خوار فلہ نصب وعذاب یہ نور نہیںمٹی کی مورت گائے کی بچھیا ہے۔ چلایاکرے دکھ کر ماراورجہنم کا عذاب اس کے لئے ہے۔‘‘ ’’اذانکشف السرعن ساقہ یومئذ یفرح المومنون‘‘ہم حقیقت کو اس کی پنڈلی سے کھول دیں گے تب مومن اس کو جہنم میں دیکھ کرخوش ہوں گے۔
یہ سب الہام اس مرزا کو ہوئے ۔مگر وہ متنبہ نہ ہوا۔ دیکھا آپ نے الہام کالہجہ کتنا سخت ہے۔ مرزا نے نورکہا۔ الہام میں بیل کا بچہ سنایاگیا۔ مرزا نے فضل وکمال والا کہا۔الہام نے ذلیل وجہنمی قرار دیا۔ بولومرزائیو! یہ الہام تمہاری کتابوں میں ہے کہ نہیں اورخودمرزا کی مصنفہ کتابوں میں ہیں کہ نہیں۔ اگر ہیں توکیا بعد وضوح حق اب بھی جہنمیوںکا ساتھ نہ چھوڑو گے؟ ’’مابعد الحق الاالضلال‘‘جب مرزا کا افتراء حد سے بڑھا تو اس کو واضح غیر مبہم الفاظ میں الہام ہوا ۔مگر دجال نے کچھ بھی اس کا لحاظ نہ کیا۔ (انجام آتھم ص۵۲،خزائن ج۱۱ص۵۲)’’ھل انبئکم علی من تنزل الشیاطین تنزل علی کل افاک اثیم۔‘‘ے مرزاتجھے ہم بتائیں گے کہ شیطان کس پراترتا ہے۔شیطان ہر مفتری کذاب پر اترتا ہے۔ کوئی قادیانی جو الہام سے انکار کرے یا اس کے معنی کچھ اوربتائے جو مرزا پراترا۔
مرزا کی عبارتوں نے بتایاکہ مرزا قادیانی اول درجہ کامفتری کذاب ہے۔ شیطان کا چیلا ہے۔ شیطان اس کے کان میں پھونکتا ہے اور یہ اپنے مریدین کے دل میں اتارتا ہے۔ مرزا