موجودہ حمل یا اگلے حمل سے جو ایک حمل کی مدت سے تجاوز نہیں کرے گا،ایک لڑکا پیدا ہو گا۔ چنانچہ ۷؍اگست ۱۸۸۷ء کو وہ لڑکا دوسرے ہی حمل سے جو ایک حمل کی مدت سے متجاوز نہیں تھا۔ پیدا ہوا اوروہ لڑکا بشیر اول تھا اورکچھ عرصہ کے بعد فوت ہو گیا۔ جس کی وفات پر دشمنوں نے بڑا شورمچایا کہ وہ موعود لڑکا فوت ہوگیا۔ حالانکہ الفاظ اشتہار سے یہ بات ہرگز ثابت نہیں ہوتی کہ وہی موعود لڑکا ہے۔‘‘
عسل مصفیٰ والا پہلے حمل کواڑاگیا۔ یہ لکھا ہی نہیں کہ نفخ شکم تھا۔ رجا کی بیماری تھی یا مرزا کا وہم تھا یامرزا کی تسلی کے لئے اس کی بیگم نے اس کو ایسا ہی بتایا۔ آخر وہ حمل ہوا۔کیاسانپ پیدا ہوا یا بندریا۔ خود مرزا قادیانی ہی مسئلہ حلول کی مشق کررہا تھا۔ کچھ ظاہر نہیں کیا۔ اصل واقعہ یہ ہے کہ پیشین گوئی میں تھالڑکاہونااورپیدا ہوئی لڑکی۔ اب ظاہر کرے توکس منہ سے ؟مرزا کا اس پشین گوئی میں پہلا کذب ہوا۔پھر دوسرے حمل میں خدا خدا کر کے لڑکا پیدا ہوا ۔چونکہ الہامی لفظ تھا: ’’نبشرک ‘‘ اس لئے اس کانام بشیررکھا اورخوب جشن منایا۔ عرصہ دراز کے بعد بلکہ زندگی میں مرزا کو یہ پہلا موقع تھا۔بہت اچھلے کودے۔ مریدوں کی توپوچھئے نہیں۔ خود مرزا مارے خوشی کے بوکھلا گیا اور دھڑادھڑ نومولود کی منقبت میں الہام بنانے لگا۔ (انجام آتھم ص۵۸،خزائن ج۱۱ص۵۸)’’یاتی قمر الانبیاء وامرک یاتی نبیوں کاچاند ہوگااورتیرے تمام کام پورے ہو جائیں گے۔‘‘پھر اورمگن میں ہوئے توبے دھڑک بول اٹھے۔(انجام آتھم ص۶۲،خزائن ج۱۱ص۶۲)’’کان اﷲ نزل من السماء یہ بشیرگویا خدا ہے جو آسمان سے اترآیا‘‘نعوذ باﷲ!
جب اس خبیث نے اپنے بیٹے منّا کو خدا بنادیا۔ تو نہ معلوم اس کذاب باپ کا کیا درجہ ہوگا؟غیرت الٰہی جوش میں آئی۔ مرزائی جشن منارہے تھے۔پیشین گوئی کے صدق پرنبوت کا اعلان کررہے تھے۔ادھر اس نومولود کی روح قبض کر لی گئی۔بولومرزائیو! یہی واقعہ ہے نا؟ یہ دوسرا کذاب ہوا۔ حد ہوگئی۔ خدا بن کر بھی زندہ نہ رہ سکا۔ لڑکابھی گیا۔ایمان بھی گیا۔مگر مرزا چپ رہنے والا کب تھا۔جو شاید آپ سمجھے ہوں کہ دو دفعہ زک اٹھا کر خاموش ہوگیا ہوگا۔ تین ہزار کی گنتی تو خود مرزا نے بتائی۔ بلکہ تین لاکھ سے زیادہ اس نے پیشین گوئی کی اورمعجزات دکھلائے اوراسی سہارے کہ شاید اب کوئی پوری ہو جائے ۔مگر اس کو تو الہام پہلے ہی ہوچکا تھا۔ کودن سمجھا نہیں۔
(انجام آتھم ص۶۲،خزائن ج۱۱ص۶۲) ’’لینبدن فی الحطمۃ اے مرزا تو جہنم میں ڈالاجائے گا۔‘‘مگر مرزا نے سمجھا کوئی اور ہوگا ۔ جس کے لئے جہنم کا حکم ہواہے۔حالانکہ یہ الہام اسی کے لئے تھے۔ ’’انانبشرک‘‘ کے ساتھ تھا۔جیسے قرآن مجید میں بشر کے لفط سے جہنم کی