دہرائے دیتا ہوں۔ مرزا کااصل واقعہ جو مرزا کی کتابوں میں ہے۔ یہ ہے کہ اس نے محمدی بیگم سے نکاح کرناچاہا ۔بہت کچھ زور دیا مگر نہیں ہوا۔کبھی عربی الہام سنایا۔ کبھی اردو میں ۔عربی کے الہام یہ ہیں:
’’ (۱)زوجنا کھا۔(۲)امرمن لدنا اناکنا فاعلین۔ (۳)الحق من ربک فلا تکونن من الممترین (۴)لا تبدیل لکلمات اﷲ (۵)ان ربک فعال لما یرید‘‘ پانچ الہامات ہوئے۔
پھر جب اس کی شادی ہوگئی تو یہ الہام ہوئے۔ :’’(۶)انا اردھا الیک فسکفیکہم اﷲ ویردھاالیک۔ (۷)ولن تجد لسنۃ اﷲ تبدیلا (۸)یولد لک الولد (۹)لاتخف سنعید ھا سیرتھا الاولی (۱۰)انااردھاالیک (۱۱)ان استجارتک فاجرھا (۱۲)ان شانئک ھو الابتر (۱۳)لامبدل لکلماتہ (۱۴)لایرد وقت العذاب من القوم المجرمین‘‘
(انجام آتھم ص۵۸تا۶۱، خزائن ج۱۱ ص ایضاً)
چودھویں صدی کے دجال کے صرف چودہ الہام پراکتفا کرتاہوں۔ ترتیب وار ترجمہ سن لیجئے:
’’ہم نے آسمانوں پر تیرا نکاح اس لئے کردیا،یہ ہماری بات ہے، ہو کر رہے گی۔ خدا کی بات ہے اس میں شبہ نہ کرو۔ اﷲ کی بات پلٹ نہیں سکتی۔ خدا کاچاہا ٹل نہیں سکتا۔ بیوہ کر کے تجھے واپس لیں گے۔ اﷲ ان سب سے بدلہ لے گا اورمسماۃ کو تیرے پاس لوٹائے گا۔ اﷲ کی بات میں ہر پھیر نہیں۔ تجھے اس سے لڑکا بھی ہوگا۔(دسویں جملہ کا ترجمہ اس کی ہوس پرستی کا نمونہ ہے) تیرے پاس آئے تو رکھ لینا۔ تیرے دشمن ہلاک ہو جائیں گے۔ اﷲ کی بات کوئی نہیں روک سکتا۔ ان مخالفین سے عذاب کا وقت ٹل نہیں سکتا۔‘‘
یہ تو مرزا کی پیشین گوئی ہوئی۔ ان میں سے کوئی ایک بھی صحیح نہ اتری۔ سب غلط ہوئی۔ لڑکا ہوناتو الگ رہا،شادی ہی نہ ہوئی۔ دشمن کی ہلاکت کو ن دیکھے،خودمرزا دین ودنیا دونوں سے گیا۔ بیوی چھوٹی، بچے چھوٹے، دائمی قہر وواویلا میں مبتلا ہوا۔ دنیا میں بھر رسوا وخوار ہوا۔ مسلمان کا ایمان ہے کہ خدا کا کوئی وعدہ ٹل نہیں سکتا۔ جو ٹلنا بتائے وہ بے ایمان ہے۔ مسلمان نہیں۔ اس جگہ قادیانی گر گئے اور خود مرزا مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لئے یہ توجیہ بھی کرتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ کا وعدہ کے خلاف کرنا توہرگز جائز نہیں۔ مگر وعید کا خلاف جائز ہے اورمرزا کی یہ پیش گوئی وعید ہے۔