اس میں حضرت یونس علیہ السلام کیسے جھوٹے ہوئیـ؟ اپنی بات بنانے کے لئے بے ایمان مرزا نے یہ جڑ دیا کہ حضرت یونس خدا سے خفا ہوکر بھاگ گئے اور خدا فرماتاہے: ’’وذاالنون اذذھب مغاضبا‘‘حضرت یونس علیہ السلام قوم سے خفا ہو کر کہ قوم نے اس وقت تک ان کا کہا نہیں مانا تھا۔ چلے گئے۔یہ خبیث کہتا ہے کہ خدا سے ناخوش ہوگئے۔ اس بے لگام کوکیا کہا جائے اور کہاں کہاں اصلاح کی جائے۔سر سے پاؤںتک ایک ہی قسم کی غلاظت سے آلودہ ہے۔
قوم یونس علیہ السلام کا اصل واقعہ جو قرآن مجید وتفاسیر سے ثابت ہوتا ہے۔ یہ ہے کہ یہ قوم نینوا میں مقیم تھی۔ کفر وشرک ان کامذہب تھا۔ حضرت یونس علیہ السلام ان کی ہدایت کے لئے مبعوث ہوئے۔آپ نے بت پرستی سے روکا اور ایمان لانے کی تلقین فرمائی۔ ان لوگوں نے انکار کیا اور انکار پر مصر رہے اورآپ کی تکذیب کرنے لگے۔ آپ نے اس قوم کو متنبہ کیا۔ دیکھو !ایمان لے آؤ ورنہ عذاب الٰہی نازل ہوگا۔ یہ سن کر لوگ آپس میں کہنے لگے حضرت یونس تو جھوٹ بولتے نہیں۔ جب انہوںنے عذاب کی خبر دی ہے تو آکر رہے گا۔ پتہ لگاؤ ،حضرت یونس علیہ السلام رات میں نینوا میں گزارتے ہیں ،یا چلے گئے۔ اگر چلے گئے تو یقینا عذاب آئے گا۔ حضرت یونس کو نہ پایا اورصبح ہوتے ہی تمام شہر میں سیاہ دھواں چھاگیا۔ جو عذاب کی نشانی تھی۔ لوگ گھبرا ئے اور یقین ہوگیا کہ عذاب آنے والا ہے۔ کیونکہ نشانی ظاہر ہوگئی۔ اب سب کے سب حضرت یونس علیہ السلام کی جستجومیں نکل کھڑے ہوئے۔ مگر وہ نہ ملے۔ اب اندیشہ اورقوی ہو گیا ۔ تو پوری قوم معہ اپنی عورتوں،بچوں ،جانوروں کے آبادی سے باہر نکل گئی۔ بادشاہ وقت اورگدا سب ہی اس میں شامل ہوئے۔ زیبائش اورآرائش کے کپڑے ہر ایک نے اتار پھینکے اورموٹے موٹے کپڑے اپنی بے کسی ظاہر کرنے کے لئے پہن لئے اور توبہ کرنے لگے۔ نہایت خشوع وخضوع سے توبہ کی اور ایمان لے آئے۔ اقرار کیا کہ اے اﷲ!جو کچھ حضرت یونس علیہ السلام ہم لوگوں کے پاس لے کر آئے ہم سب پرایمان لائے اورتوبہ صحیحہ کر کے لوٹا ہوا مال واپس کیا۔ جوجو مظالم تھے۔ سب سے توبہ کی۔ معافی چاہی۔ یہاں تک کہ ایک پتھر اگر کسی کالے کر اپنے مکان میں لگائے ہوئے تھے۔ تو بیناد کھود کر اس کا پتھر واپس کیا۔ گویا پورے خلوص سے توبہ کی۔ خدائے قدوس وغفار نے ان پر رحم فرمایا۔ دعا قبول ہوئی اورعذاب اٹھا لیا گیا۔ یہی حضرت یونس علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ اگر ایمان نہ لاؤ گے تو عذاب نازل ہوگا۔ ایمان لے آئے بچ گئے۔
اب مرزا قادیانی کی پیشین گوئی تفصیلی طور پرتو ورق پلٹ کر پڑھ لیجئے ۔ مگر اجمالاً میں