’’صم بکم‘‘ ہوجائیں گے۔ وہاں حضرت مسیح اورجملہ انبیاء اپنے محفوظات سے غافل ہوکر انکار کریں گے کہ ہم نہیں جانتے۔ وہ جواب ایک سکر اورمدہوشی کی حالت کا ہوگا۔ جس کو آپ قیامت کے دن سے بے ڈر ہو کر استدلال میں لا رہے ہیں۔ اگر وہ جواب حضرت مسیح علیہ السلام کا واقعیت کے مطابق ہے اور سورئہ حج آیت اول :’’وتری الناس سکاریٰ وماھم بسکارے‘‘ کے اثر سے متاثر ہوئے بغیر ہوش کی حالت میں دیا ہے۔ تو اس جواب کا کیا علاج ہے جو حضرت مسیح نے جماعت انبیاء کے ساتھ شامل ہو کر دیا ہے۔ اگر وہ بھی حالت ہوش میں دیا گیا ہے اور وہ جماعت انبیاء کا جواب مطابق واقع ہے۔تو اخبار قرانی سب غلط ٹھہرتے ہیں۔ جن میں صریح خبریں ہیں کہ قوم نوح نے یہ کہا اور قوم ابراہیم اورقوم لوط ،قوم عاد نے اپنے اپنے انبیاء کو جھٹلایا۔ یہاں تک کہ مشرکین مکہ کا نبی آخر الزمان کو شاعر اورساحر وغیرہ کہنا جو قرآن میں مذکور ہے۔ سب غلط ٹھہرتا ہے اور یہ سب تصدیقیں اورتکذیبیں انبیاء مذکور کے سامنے ان کی زندگی میں ہوئی ہیں۔ جس کو وہ حضرات ہم سے زیادہ جانتے ہیں۔ باوجود اس قدر جاننے کے انکار ولاعلمی کا سبب وہی گھبراہٹ اوربے چینی ہے جس کا لازمی نتیجہ نسیان اورذہول۔ کبھی آپ کسی بادشاہ عالی جاہ کے دربار میں تو گئے نہ ہوں گے ۔ مگر کسی عدالت کے جج کو کسی پر غصہ آتے ہوئے ضروردیکھا ہوگا کہ غریب مدعی یا مدعا علیہ ان میں سے جس پر حاکم عدالت غصے میں آیا اورڈانٹنا شروع کیا ۔ بس وہیں وہ اپنے کام کے جتنے دلائل دے آیا تھا سب بھول گیا۔ اظہار دینے میں غلطیاں کرنے لگا۔
ہمارے دیار میں ایک جنگل ہے جس میںشیر اور درندے جانور بکثرت پائے جاتے ہیں۔ اس میں دیسیوں کو شیر کا شکار کرنے کی ممانعت اوریورپی اقوام کو اجازت ہے۔ صاحب بہادر اکثر شکار کے لئے آیا کرتے ہیں۔ جو ان میں سے احتیاط برتتا ہے ۔ وہ تو کچھ مشکلوں سے کامیاب ہو جاتا ہے اور جس نے ذرا بے احتیاطی کی اورشیر کے سر پر جاپہنچا ۔بس پھر کیا تھا۔ شیر کے غراتے ہی پاجامہ پیشاب سے تر۔ بھری ہوئی بندوق ہاتھ سے جاپڑی۔ سارے داؤ پیچ حرف غلط ۔
یہ دنیا کی ادنیٰ سی دہشت انسان کو داؤ پیچ سارے بھلا دیتی ہے۔ یہاں تک کہ بھاگنا بھی محال ہو جاتا ہے۔ تو اس پچاس ہزار برس کے دل ہلا دینے والے دن کا کیاپوچھنا :’’یوم ترونھا تذھل کل مرضعۃ عما ارضعت وتضع کل ذات حمل حملہا (الحج: ۲)‘‘ متعدد روایتوں سے مختلف کتب حدیث میں دیکھا گیا کہ جس وقت اﷲ رب العزت حضرت مسیح علیہ السلام سے پوچھے گا کہ تو نے لوگوں کو کہا تھا کہ مجھے اورمیری ماں کو دو خدا بنالو اﷲ کے سوا۔ یہ سوال ہوتے ہی جناب کلمۃ اﷲ و روح اﷲ کے بدن میں تھرتھری پیدا ہوکر تمام بالوں کی جڑوں