جیسا تمہاری عسل مصفیٰ کی عبارت منقولہ سے معلوم ہوا۔ اس اعتراض کی تفصیل سنئے جو اس نے رسول پاک ﷺ پر بہتان باندھا ہے۔
آنحضرتﷺ کی پیش گوئی
پہلے حضور ﷺ کی ایک پیشگوئی سنئے :’’قال ان اﷲ اوحی الیّ ای ھولاء الثلاثۃ نزلت فھی دارھجرتک المدینۃ اوالبحرین اوقنسرین‘‘فرمایا اﷲ نے مجھے وحی کی ہے کہ ان تینوں مقامات سے جس مقام کی طرف آپ ہجر ت کریں گے۔ وہی آپ کا دارالہجرت ہوگا۔ مدینہ طیبہ، بحرین تنسرین ۔اس میںاصلی پیشگوئی ہجرت کی ہے۔ رہا مقام تو وہ بھی ان تینوں میں محدود اور اس کو معین کرنا رائے رسول پرمفوض۔
اب وہ حدیث سنئے جس سے جھوٹا مرزا رسول پاک کا کذب ثابت کرنا چاہتا ہے۔ (معاذ اﷲ) مسلم شریف میں ہے:’’عن النبیﷺ رأیت فی المنام انی اھاجر من مکۃ الی ارض بہا نخل فذھب وھلی الی انہا الیمامۃ اوالھجر فاذاہی المدینۃ یثرب۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا میں نے خواب میں دیکھا کہ مکہ معظمہ سے ہجرت کرکے ایسے مقام پرپہنچا ہوں جہاں کھجور کے درخت ہیں۔ خیال ہوا کہ شاید یہ مقام یمامہ یا ہجر ہے۔ پس ناگاہ وہ مدینہ تھا۔‘‘
اس سے قادیانی نے اپنا مطلب یہ نکالا کہ رسول اﷲ پر ہجرت کی پیشگوئی مشتبہ رہی اور اقرارفرمایا کہ بعض پیشگوئیوں کو میں نے کچھ سمجھا اورواقع کسی اورصورت پرہوئی۔یعنی ہجر یا بحرین، نکلا مدینہ!یہ رسول پاک پرافتراء ہے۔ کیونکہ حدیث تو یہ بتاتی ہے کہ حضورؐ نے خواب دیکھا کہ میںہجرت کرکے ایسے مقام پر پہنچا ہوں جہاں کھجور کے پیڑ ہیں۔ چونکہ تین مقام ہجرت کے لئے نامزد تھے۔فرمایا!میرا خیال اسی خواب میں تینوں مقام کی طرف گیا کہ ان میں سے کون ہے۔ پس معلوم ہوگیا کہ مدینہ ہے۔
پوری جماعت مل کر حدیث دکھلائے کہ حدیث کے کس لفط کاترجمہ ہے کہ ہماری سیدو مولیٰ کو خود اس بات کا اقرار ہے کہ: ’’پیشگوئی کو میں نے کچھ سمجھا اور ہوا کچھ ۔‘‘اس کے علاوہ کیا لفظ ’’اہاجر‘‘ مخفی رہا یا من مکۃ یاالی الارض …۔ کی حقیقت حضور ؐ کی سمجھ میں نہ آئی؟ قادیانی نے اپنی غلط پیشگوئی کے ثبوت کے لئے اس حدیث سے یہ مطلب نکالا کہ رسول اﷲﷺ نے پیشگوئی فرمائی کہ میںہجرت کروں گا۔مگر حضورؐ کو خود معلوم نہ ہوسکا کہ کہاں ہجرت کروں گا۔ بلکہ اپنی طرف سے سمجھے بیٹھے تھے کہ یمامہ یا ہجرمراد ہے۔ جب ہجرت واقع ہوگئی۔ تب سمجھے کہ مدینہ مراد تھا۔ ان