نہایت شوخی سے ناچتے پھرے کہ ہماری فتح ہوئی اور ان کے نہایت پلید اوربدذات لوگوں نے گالیاں دیں اورسخت بدزبانی کی۔‘‘
دیکھئے !یہ مرزا ہمہ شان نبوت اپنے مخالف کو کس طرح منہ بھر کر سنا رہاہے۔سچ ہے کھسیانی بلی کھمبانوچے۔یہی خیریت ہے جو اس نے اس کو وحی الٰہی نہ کہا۔اس کی اس عبارت سے معلوم ہوا کہ اس کو پیشگوئی کے بعد کیسی ذلت ہوئی۔مگر توبہ نہ کرنی تھی، نہ کی۔ حالانکہ پیشگوئی کے کذب کو اپنے کاذب ہونے کی دلیل بنا چکاتھا۔ اعلان کرچکاتھا۔ آخر کذب ہی توٹھہرا۔ اچھا سنئے ۵؍جون ۱۸۹۲ء پندرہ مہینے کے اندر موت کی پیشگوئی جو ۵؍ستمبر ۱۸۹۴ء کو ختم ہوئی۔ پھر بھی آتھم کوموت نہ آئی۔اب توقادیانیوں میں بڑا تہلکہ مچا۔ مرزا کی آنکھوں تلے اندھیرا آگیا۔ اب کوئی تدبیر تلبیس بنائے نہ بنی۔ سوچتا رہا۔ آخر سوچ کر وہ صورت نکالی کہ سننے والے دنگ رہ گئے اور تمام شیطان الانس نے گردنیں جھکا دیں کہ ہاں حضرت جب اوپر سے ہوتا چلا آیا ہے۔ تو آپ کاکیا قصور؟ بلکہ اس سے تو آپ کی شان اور بالا ہوگئی کہ پہلے کے مثیل ہونے میں اب کوئی شبہ کی گنجائش بھی نہ رہی۔ اس دجال نے اپنی امت کو اپنی نبوت قائم رکھنے کے لئے دو باتیں پڑھائیں۔ ایک تو یہ کہ خداوعدہ کر کے کبھی کبھی ٹال دیتا ہے۔ پورا نہیں کرتا۔ دوسری یہ پیشگوئی کے سمجھنے میں بڑے بڑوں سے غلطی ہوئی ۔یہاں تک کہ سید المرسلین علیہم الصلوٰۃ والتسلیم سے غلطی ہوئی ہے۔ پھر میں کب اس غلطی سے بچ سکتا تھا۔ جس سے دوسرے نبی نہ بچے۔ آخر میں بھی تو ایک نبی ہوں۔‘‘(لعنۃ اﷲ علیہ)
مرزا دجال (ازالہ اوہام ص۱۴۱،خزائن ج۳ص۱۷۲) پر لکھتا ہے:’’ پیشگوئیوںکے سمجھنے کے بارے میں خود انبیاء سے امکان غلطی ہے۔ پھر امت کا کورانہ اتفاق یا اجماع کیا چیز ہے۔‘‘ اس سے بھی بڑھ کر خباثت (ازالہ اوہام ص۱۴۰،خزائن ج۳ص۱۷۱) پر کی ہے۔ لکھتا ہے:’’اکثر پیشگوئیوں میں ایسے اسرار پوشیدہ ہوتے ہیں کہ قبل از ظہور پیشگوئی خودانبیاء کو ہی جن پر وہ وحی نازل ہو سمجھ میں نہیں آسکتی۔ چہ جائیکہ دوسرے لوگ ان کو یقینی طور پرسمجھ لیں۔دیکھوجس حالت میں ہمارے سید ومولیٰ (خاتم المرسلین) آپ اس بات کا اقرار کرتے ہوں کہ بعض پیشگوئیوں کو میں نے کسی اورصورت پرسمجھا اورظہور ان کا کسی اورصورت پرہوا۔‘‘اس عبارت میں اس دجال نے اتنی قید لگائی کہ قبل ظہور پیشگوئی انبیاء نہیں سمجھ پاتے۔ تو معلوم ہوا کہ بعد ظہور ضرور سمجھ جاتے ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ اس کا مذہب یہ نہیں ہے کہ کسی نبی کی تعریف وتوصیف ہو اورخاص کر جہاں اپنی بات بنانی ہو ۔ کیونکہ اس پر تو کھلا اعتراض موجو دتھا کہ اگر قبل ظہور وقت پیشگوئی سمجھ میں جناب