پھر مرزائی عسل مصفیٰ والی عبارت کہ میں ان تمام امور کا قائل ہوںجو اسلامی عقائد میں داخل ہیں اورجیسا کہ سنت والجماعت کا عقیدہ ہے۔ان سب باتوں کو مانتا ہوں اورازالہ اوہام والی عبارت دونوں کوملائیے۔ (ازالہ اوہام ص۶۸۳،خزائن ج۳ص۴۶۹) :’’اور ہر شخص سمجھ سکتا ہے کہ اس وقت جو ظہور مسیح موعود کا وقت ہے۔کسی نے بجز اس عاجز کے دعویٰ نہیںکیا کہ میںمسیح موعود ہوں۔ بلکہ اس مدت تیرہ سو برس میں کبھی کسی مسلمان کی طرف سے ایسا دعویٰ نہیںہوا کہ میں مسیح موعود ہوں۔‘‘ اس کاذب مرزا نے خود اپنے کذب وافتراء ظاہر کر دیا کہ تیرہ سو برس میں کبھی کسی مسلمان کا یہ خیال نہ تھا ۔ جو مرزا نے پیداکیا اور یہ بھی کہتا جاتا ہے کہ میرا عقیدہ اہل سنت وجماعت کا عقیدہ ہے۔ کوئی قادیانی بتائے کہ تیرہ سو نہیں چودہ سو برس میں کسی اہل سنت والجماعت کا عقیدہ تھا یا ہے کہ جو مرزا قادیان میں چراغ بی بی کے پیٹ سے پیدا ہو گا ۔ وہی مسیح ابن مریم ہو گا۔
قادیانی کا ایک فیصلہ اور سن لیجئے۔ (انجام آتھم ص۲۷،خزائن ج۱۱ص۲۷حاشیہ) :’کیا ایسا بدبخت مفتری جو خود رسالت اورنبوت کا دعویٰ کرتا ہے۔قرآن شریف پر ایمان رکھ سکتا ہے اورکیا ایسا شخص جو قرآن شریف پر ایمان رکھتا ہے اور آیت’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین ‘‘کو خدا کا کلام یقین رکھتا ہے۔ وہ کہہ سکتا ہے کہ میں آنحضرتﷺ کے بعد رسول اورنبی ہوں۔‘‘
اسی مرزا کا عقیدہ اور دعویٰ اس کتاب سے سن چکے کہ میں نے نبی کا لقب پایا۔میں خدا کا بھیجا ہوا رسول ہوں۔ ایک اورسن لیجئے ۔ جب مرزا کولوگوں نے دجال اورکذاب کہا اور پنجاب میں طاعون پھیلا تو جھٹ مرزا نے ایک الہام تراشا اورکہا کہ’’مجھ پروحی نازل ہوئی ہے۔‘‘ دیکھئے (دافع البلاء ص۵،خزائن ج۱۸ص۲۲۶،۲۲۵) وہ پاک وحی جو مجھ پر نازل ہوئی۔ اس کی عبارت یہ ہے۔ :’’ان اﷲ لایغیر مابقوم حتی یغیّر وامابانفسہم اوی القریۃ یعنی خدا نے یہ ارادہ فرمایا کہ اس بلاطاعون کو ہرگز دور نہیں کرے گا۔جب تک لوگ ان خیالات کو دور نہ کریں ۔ جو ان کے دلوں میں ہیں۔ یعنی جب تک وہ خدا کے مامور اوررسول کو مان نہ لیں اور وہ قادر خدا قادیان کو طاعون کی تباہی سے محفوظ رکھے گا ۔ تم سمجھو کہ قادیان اسی لئے محفوظ رکھی گئی کہ وہ خدا کا رسول اور فرستادہ قادیان میں تھا۔‘‘
(دافع البلا ص۹،خزائن ج۱۸ص۲۲۹) پر براہین احمدیہ کی وحی یوں لکھتا ہے:’’خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں آخری دنوں میں طاعون بھیجوں گا تاکہ میں ان خبیثوںاورشریروں کے منہ بند کروں جو میرے رسول کو گالیاں دیتے ہیں۔ ‘‘
(دافع البلا ص۱۰،خزائن ج۱۸ص۲۳۰) پر لکھتا ہے:’’خداتعالیٰ بہرحال جب تک طاعون