میں اسی مرزا کی کتاب سے نقل کرتا ہوں۔ (ازالہ اوہام ص۶۸۴،خزائن ج۳ص۴۶۹) ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ بہتیرے میرے نام پراٹھیں گے اورکہیںگے کہ میں مسیح ہوں۔ پر سچا مسیح ان سب کے آخرمیں آئے گا اورمسیح نے اپنے حواریوں کو نصیحت کی تھی کہ تم آخرکار منتظر رہنا میرے آنے کا۔‘‘قادیانیو! اگر تم نے خدا اوررسول کے لئے قادیانیت اختیار کی ہے تو ذرا اس پشین گوئی کو دیکھو جو تمہارے امام قادیانی نے اپنی کتاب میں لکھی۔ کتنا صاف اورواضح بیان حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ہے کہ میرے نام پریعنی مسیح ابن مریم بن کر بہتیرے آئیں گے۔ مگر سب سے آخری میں ہوں گا۔ میراانتظارکرنا اوران بہتیرے جھوٹوں کا جھوٹا کذاب دجال سمجھتا۔‘‘
اب اتنا اورڈھونڈ لو کہ کتنوں نے مسیح ابن مریم علیہ السلام ہونے کادعویٰ اس قادیانی سے پہلے کیا۔ اگر تین چار بھی پہلے آگئے ہوں۔ تو کسی قدر احتمال پیدا ہو سکتا ہے کہ شاید یہی قادیانی مسیح ہو۔ جب تک اس کے تفصیلی احوال نہ معلوم ہو جائیں اوراگر اس سے پہلے کسی ایک نے بھی مسیح ابن مریم ہونے کا دعویٰ نہ کیا ہو۔ تو بلا شبہ سمجھ جاؤ کہ یہ وہی کذاب دجال ہے۔ جسکی پیشینگوئی انجیل میں آئی۔سنو یہی تمہارا قادیانی اس ازالہ کے (ص۲۸۳،خزائن ج۳ص۴۶۹) پر لکھتا ہے:
’’ اورہر شخص سمجھ سکتا ہے کہ اس وقت جو ظہور مسیح موعود کاوقت ہے۔کسی نے بجز اس عاجز کے دعویٰ نہیں کیا کہ میں مسیح موعو د ہوں۔ بلکہ اس مدت تیرہ سو برس میں کبھی کسی مسلمان کی طرف سے ایسا دعویٰ نہیںہوا کہ میں مسیح موعود ہوں۔‘‘ اب تو کوئی شبہ نہ رہا کہ یہ پہلامدعی ہے۔ کذاب ہے۔ مفتری ہے اور یہ بھی معلوم ہوگیا کہ ابھی اوربھی آئیں گے۔کیونکہ بہتیرے کا لفظ ہے۔ جس کے لئے کم از کم تین توضرور ہونے چاہئیں۔ یہ خدا کی پھٹکار ہے جو مرزا پرپڑتی چلی جاتی ہے۔ خود دعویٰ کرتا ہے اورخود اپنے کفر ،اپنے دجل، اپنے کذب کا فتویٰ دیتاجاتا ہے۔ اس کے کذب پرعلاوہ اس کے اقوال کے قرآن مجید اورانجیل کی بشارت گزر چکی۔
اب ابوداؤد شریف کی حدیث(ج۲ص۱۲۷کتاب الفتن) سنئے۔ فرمایا رسول خداﷺ نے :’’وانہ سیکون فی امتی کذابون ثلاثون کلہم یزعم انہ نبی اﷲ وانا خاتم النبیین لانبی بعدی۔‘‘ {میری امت میںتیس کذاب ہو ں گے۔ جن میں سے ہر ایک دعویٰ نبوت کرے گا۔ حالانکہ میں آخری نبی ہوں۔میرے بعد کوئی نبی نہیں۔‘‘ اس حدیث شریف کی رو سے مرزا کا نام کذاب ہوا ۔لہٰذا اب ہم اس کی حدیث آسمانی نام سے یاد رکھیں