نظرآئی۔ دوسرے نے اس پر خاک قال اﷲ تعالیٰ: ’’قال بصرت بما لم یبصر وافقبضت قبضۃ من اثرالرسول فنبذتہا وکذالک سولت لی نفسی ‘‘ سامری بولا میں نے وہ دیکھا جو انہیںنظرنہیں آیا۔ تو میں نے اس پر رسول کی خاک قدم سے ایک مٹھی لے کر گوسالے میں ڈال دی کہ وہ بولنے لگا۔نفس امارہ کی تعلیم سے مجھے یونہی بھلا معلوم ہوا ۔اگر مسیح کا کرتب ایک دست مال تھا۔ جس سے دنیاجہان کو خبر تھی۔ مسیح پیدا بھی نہ ہوئے تھے۔ جب تالاب کی کرامات شہرئہ آفاق تھی۔ تواﷲ کا رسول یقینا اس کافر جادوگر سے بہت کم رہا اورمزید یہ کہ مسیح کے وقت میں بھی ایسے شعبدہ تماشے بہت ہوتے تھے۔ پھر معجزہ کیا ہوا۔ اﷲ اوررسولوں کو گالیاں ،معجزات کے انکار ،قرآن کی تکذیب اورپھر اسلام باقی ہے؟ اس پر تعجب نہیں کہ ہر مرت جو اتنے بڑے دعویٰ کر کے اٹھے اسے ایسے کفروں سے چارہ نہیں ہے۔ پھر اتنے بڑے مکذب قرآن ودشمن انبیاء و عدو الرحمن کا امام وقت ومسیح ومہدی مان رہی ہے ؎
گر مسیح اینست لعنت بر مسیح
اور ان سے بڑھ کر اندھا وہ ہے۔جو شد بد پڑھ کر ،اس کی صریح کفروں کو دیکھ کر کہے میں جناب مرزا کو کافر نہیں کہتا۔ خطا پرجانتا ہوں۔ ہاں شاید ایسوں کے نزدیک کافر وہ ہو گا۔جو انبیاء اﷲ کی تعظیم کرے۔ کلام اﷲ کی تصدیق وتکریم کرے۔ لاحول ولا قوۃ الا بااﷲ العلی العظیم۰ کذالک یطبع اﷲ علیٰ کل قلب متکبر! مرزاکا عقیدہ ازالہ کی عبارتوں سے بحمدہ تعالیٰ ان جھوٹے عذروں کا بھی رد ہوگیا جو ضمیمہ انجام آتھم کی نسبت مرزائی پیش کرتے ہیں کہ یہ تو عیسائیوں کے مقابلہ میں عیسیٰ علیہ السلام کو گالیاں دی ہیں۔
اوّل! ان عبارات کے علاوہ جو گالیاں اس کے اور رسائل اعجاز احمدی، دافع البلائ، حقیقت الوحی، مواہب الرحمن میں ایسی الخت کی وہ کس عیسائی کے مقابلہ میں کی۔
ثانیاً! کس شریعت نے اجازت دی ہے کہ کسی بدمذہب کے مقابلہ میں اﷲ کے نبیوں کو گالیاں دی جائیں۔
ثالثاً! مرزا کو ادّعا ہے کہ اس پر وحی آتی ہے۔ مگر اس پر کوئی نیا حکم جو شریعت محمدی کے خلاف ہو نہیں آسکتا۔ قرآن مجید میں تو حکم ہے: ’’لا تسبوا الذین یدعون من دون اﷲ فلیبسواﷲ بغیر علم‘‘ {کافروں کے جھوٹے معبودوں کو گالی نہ دو کہ وہ اس کے جواب میں بے جانے بوجھے دشمنی کی راہ سے اﷲ عزوجل کی جناب میں گستاخی کریں گے۔} مرزا اپنی وہ وحی