ہر زمانے میں ایسے لوگ ہوتے رہے ہیں اور اب بھی ہیں ۔ جو اس عمل سے سلب امراض کرتے ہیں اورمفلوج مبروص ان کی توجہ سے اچھے ہو تے ہیں۔ بعض نقشبندی وغیرہ نے بھی ان کی طرف بہت توجہ کی تھی۔ محی الدین ابن عربی کو بھی اس میں خاص مشق تھی۔ کاملین ایسے عملوں سے پرہیز کرتے ہیں اوریقینی طور پر ایسا قدر کے لائق نہیں۔جیسا کہ عوام الناس اس کو خیال کرتے ہیں۔ اگر یہ عاجز اس عمل کو مکروہ اورقابل نفرت نہ سمجھتا ۔ تو ان عجوبہ نما ئیوں میں ابن مریم سے کم نہ رہتا۔اس عمل کا ایک نہایت برا خاصہ یہ ہے کہ جو اپنے تئیں اس مشغولی میں ڈالے ۔ وہ روحانی تاثیر وں میں جو روحانی بیماریوں کو دور کرتی ہے۔بہت ضعیف اور نکما ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گو مسیح جسمانی بیماریوں کو اس عمل(مسمریزم) کے ذریعہ سے اچھا کرتے رہے۔ مگرہدایت و توحید اوردینی استقامت کے دلوں میں قائم کرنے میں ان کا نمبر ایسا کم رہا کہ قریب قریب ناکام رہے۔ جب یہ اعتقاد رکھا جائے کہ ان پرندوں میں صرف جھوٹی حیات ،جھوٹی جھلک نمودار ہو جاتی تھی۔ تو ہم اس کو تسلیم کر چکے ہیں۔ ممکن ہے کہ عمل الترب(مسمریزم) کے ذریعہ سے پھونک میں وہی کیفیت ہو جائے ۔جو اس دخان میں ہوتی ہے۔ جس سے غبارہ اوپر کو چڑھتا ہے۔مسیح جو جو کام اپنی قوم کو دکھلاتا تھا۔ وہ دعا کے ذریعہ سے ہرگز نہ تھے۔ بلکہ وہ ایسے کام اقتداری طور پر دکھاتا تھا۔ خدا تعالیٰ نے صاف فرمایا ہے کہ وہ ایک فطری طاقت تھی۔جو ہر فرد بشر میں ہے۔ مسیح کی کچھ خصوصیات نہیں۔ چنانچہ اس کا تجربہ اسی زمانے میں ہو رہا ہے۔مسیح کے معجزات تو اس تالاب کی وجہ سے بے رونق و بے قدر تھے۔ جو مسیح کی ولادت سے پہلے مظہرعجائبات تھا۔ جس میں ہر قسم کے بیمار اور تمام مجذوم مفلوج ، مبروص ایک ہی غوطہ مار کر اچھے ہو جاتے تھے۔ لیکن بعض بعد کے زمانوں میں جو لوگوں نے اس قسم کے خوارق دکھلائے ۔ اس وقت تو کوئی تالاب نہ تھا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ مسیح ایسے کام کے لئے اس تالاب کی مٹی لاتا تھا۔ جس میں روح القدس کی تاثیر تھی۔ بہرحال یہ معجزہ صرف ایک کھیل تھا۔ جیسے سامری کاگوسالہ۔‘‘
مسلمانو!دیکھا کہ اس دشمن اسلام نے اﷲ عزوجل کے سچے نبیوں کو کیسی غلیظ گالیاں دی ہیں۔ اس شیطان نے وہ گالیاں حق میں اٹھا رکھی ہیں کہ الامان۔ ان کے معجزوں کوکیسا صاف صاف کھیل اورلہوولعب اورشعبدہ ٹھہرایا۔بلکہ ابرائے اکمہ وابرص کو مسمریزم پرڈھالا اورمعجزہ پرند میں تین احتمال پیدا کئے۔بڑھئی کی کل پر یامسمریزم یا کراماتی تالاب کااثر اور اسے صاف گؤسالہ کا بچھڑا بتادیا۔ بلکہ اس سے بدتر کہ سامری نے کو اسپ جبرائیل کی خاک سم اٹھائی۔ وہ اس کو