مصافحہ کرنے کو ہیں ۔جن کا علم خلافت قادیان بروزن بادیان میں لہرا رہا ہے۔ پیارے نومسیحیو!آؤ دیکھو یہ ہمارا تمہارا خانگی معاملہ ہے۔ کسی غیر کو دخل درمعقولات کا مجاز نہیں۔
وہ جوسورئہ مائدہ کی آیت ہے ۔دوسر ااستدلال قائم کرنے میں آپ کو مغالطہ ہوا ہے۔ یہ بالکل حق بجانب ہے۔ آپ ایک سید ھے سادھے ولی آدمی ہیں اورہیں بھی حق پسند۔ قرآن کی محبت میں چکنا چور۔ ادھر عام قاعدہ ہے کہ عشق اورعقل کی بنتی نہیں۔ عشق آیا اورعقل چلی۔ پھر مصیبت یہ کہ علم کی کمی ۔ پھر مصیبت پر مصیبت یہ کہ قرآن کریم کے مقامات مشکلہ میں یہ ایک مقام ہے جہاںاچھے اچھوں کی دال کم گلتی ہے۔ وہاں آپ جیسا سادہ لوح،حدیث العہد بالمسیحیت جدیدہ۔ اگرٹھوکر کہا جائے تو معذور ہے :
بہت شہسواروں کو یاں گرتے دیکھاحالی
بہت یکہ تازوں کو یاں گرتے دیکھا
کچھ مضائقہ نہیں ۔پھسلتی زمین پر پھسلنا قابل مضحکہ نہیں ہوتا۔ آئیے سنبھل بیٹھئے۔ یہ جو اس آیت شریفہ میں آپ کو دو لفظ دکھائی دے رہے ہیں۔ ایک ’’فلما توفیتنی ‘‘یعنی جبکہ تو نے مجھے مارڈالا۔دوسر ا یہ کہ مرنے کے بعد میں نہیں جانتا کہ مجھے کس نے خدا بنایااورکس نے خدا کا بیٹا۔
دیکھواسی موقع پر آپ کو تنبیہاً کہا تھا کہ آپ قرآن اورتاریخ دونوں سے ناواقف ہیں۔ تاریخ پر آپ کو کس قدر عبور ہوتا توآپ جان لیتے کہ حضرت مسیح علیہ السلام کو بعض نادان دوستوں نے ان کی زندگی ہی میں ابن اﷲ کہنا شروع کر دیاتھا اور یہی وجہ زیادہ تر یہودی علماء کے غصے کاباعث ہوئی۔ جنہوں نے اپنے امرااورحکام کو آنجناب کے قتل پر ابھارا۔حالانکہ جناب مسیح ان نادان دوستوں کی اس نالائق حرکت سے نالاں تھے۔ مگر کرتے کیا۔ نہ طاقت تھی نہ حکومت۔ کوئی تعجب کرے گا کہ مسیح کے ماننے والوں سے خود اپنے مقتدأ کی موجودگی میں یہ حرکت ۔پھر ان کے منع کرنے پر بھی باز نہ آنا خلاف عقل۔ میں ان متعجبین کو ایک لائن بتاتا ہوں کہ ذرا اپنے گھر کی تاریخ۔ تاریخ اسلام پڑھو۔ غلالی شیعہ کا قصہ دیکھو۔ آج واقف کار لوگ کہتے ہیں کہ دنیا سے یہ شیاطین سب کے سب اٹھالئے گئے جو جناب اسد اﷲ الغالب علی کرم اﷲ وجہہ کو آپ کی زندگی میں الہ کہتے تھے۔ جناب حیدرؓ کو جہاں کسی غالی شیعہ کا پتہ لگتا ضرب وقتل سے اس کا علاج کرتے۔ اتنا ہونے پر بھی وہ اپنے ناپاک عقیدے سے باز نہیں آتے تھے اور جناب زوج بتول کی اس خفگی اور قتل کی تاویل یوں کرتے تھے کہ چونکہ آپ الہ بے شک ہیں۔مگر اس راز کو مخفی رکھنا چاہتے ہیں۔ برخلاف اس کے ہم اس راز کا بے صبری سے افشاء کرتے ہیں۔اس لئے آپ ہم کو قتل کرتے ہیں۔