اس پر جو بدعتی ملحد فی الدین کو جگہ دیتا ہے۔} رد نیچری۱؎ میں لکھا ہے :
ہک کفر عقیدہ جو حق جانے ہے مرتد یقینوں
اس وچ شک نہ شبہ کوئی ہے صاف ایمانوں دینوں
جیویں انکار فرشتیاں یا انکار جناں شیطاناں
یاتھوڑی بیاج حلال پچھانے یا منکر آسماناں
یامعجزیاں دا منکر ہووے من تاویلاں خاماں
یا کہے قرآن کلام محمدؐ کافرباہجہ کلاماں
یا آکھے حضرت عیسیٰ علیہ السلام تائیں ہے یوسف دا جایا
وچہ قرآن جو قصہ مریم جھوٹا سفنا آیا
یاآکھے عیسیٰ علیہ السلام سولی چڑھیا منے قول نصاریٰ
ہک آیت دامنکر کافر جیوکر سب دا یارا
اور تاویلیں ملحدانہ اس ملحد کی استہزا ء وتمسخر ہے خدا اوررسول کو۔ ان سب کا نتیجہ یہ ہے کہ اﷲ ورسول کو سمجھانا نہیں آتا اور میرے الہامات بیّنات ہیں۔ اگر اس کے الہاموں کی ایسی تاویلیں لی جائیں تو مرزا اورمرزائی ضرور تمسخر سمجھیں گے۔ مثلاً الہام ’’اناجعلنا ک المسیح ابن مریم‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۷۳، خزائن ج۳ ص۴۰۹) میں معنی (قاموس میں مسیح کے معنی کذاب بھی لکھے ہیں۔ مفتی)مسیح کے کذاب ہیں اوریہی معنی بالتحقیق مراد ہیں اور ابن مریم لطیف استعارہ ہے کہ اس ملحد کی والدہ مومنہ تھی اوریہ ملحد مسلمانوں کی نسل سے قطع ہو گیا اور الطف استعارہ یہ ہے کہ مسیح سے مراد وزن فعیل کا ہے ۔ جو حمیر ہے :’’کما یشھد۲؎ بہالھام المجذوب الجمونی
۱؎ ’’رد نیچری ‘‘مولانا محمد بن بارک اﷲؒ کی تصنیف ایک پنجابی نظم کارسالہ ہے۔ اس کے اشعار منقولہ بالا کا خلاصہ ترجمہ یہ ہے کہ جوشخص ایک عقیدہ کفر کو حق جانے ،وہ مرتد ہے۔ جیسے وجود ملائکہ یا جنوں سے انکارکرنا۔ تھوڑے سود کو حلال جاننا۔ یا معجزات کاانکار کرنا۔ یا قرآن مجید کو آنحضرتﷺ کا کلام قرار دینا۔ یا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یوسف نجار کا بیٹا کہنا۔ یا حضرت مریم علیہا السلام کے قصہ رؤیت جبرائیل وبشارت فرزند کو ایک خواب قراردینا۔ یا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نسبت یہ کہنا کہ وہ صلیب پر چڑھ گئے وغیرہ۔
۲؎ یعنی جیسے کہ جموں کے مجذوب کا الہام شہادت دیتا ہے۔ جو مجھ سے عبدالغفور بن محمد بن عبداﷲ غزنوی نے بیان کیا۔ اس کو عبدالواحد داماد حکیم نو ر دین نے بتایا۔ انہوں نے خود اس مجذوب سے سنا ۔ یہ مجذوب وہ شخص ہے ۔ جس کا ذکر قادیانی نے (آسمانی فیصلہ ص۱۶سطر۱۴، خزائن ج۴ ص۳۳۷) میں کیا ہے۔ اس مجذوب کو حکیم نوردین جموں سے قادیان میں جلسہ قرأت فیصلہ آسمانی پرلے گیا۔ وہاں پر مجذوب صاحب نے خواب دیکھا (بقیہ حاشیہ اگلے صفحہ پر)