حدثنی بہ عبدالغفور قال حدثنی بہ عبدالواحد قال عبدالغفور حدثہ بہ المجذوب بنفسہ ‘‘
اورمیں نے فکر کیا۔ ساتویں تاریخ ماہ رجب حال میں بعدنماز فرض عشاء کے مرزائیوں کے حق میں رسول اﷲﷺ کی پیروی کیا ہے۔ الہام ہوا۔ ’’اولئک ھم الکٰفرون حقا۰ ھکذا اتطبیق۱؎ الھامہ بالقران والحدیث وھکذا اتطبیقہ بالھامی۰الھم رب جبرائیل ومیکائیل واسرافیل فاطر السموات والارض عالم الغیب والشہادۃ انت تحکم بین عبادک فیما کانو افیہ یختلفون۰اھد نی لما اختلف فیہ من الحق باذنک انت تھدی من تشاء الی صراط مستقیم‘‘
ان ملحدوں کے حق میں مجھ کو یہ بہت الہام ہوا ہے:’’ان یقولون الاکذبا‘‘ حررہ العبد الضعیف عبدالرحمن المدعوبمجی الدین لکھو کے جواب سوال المولوی محمدحسینؒ الجواب الصحیح۔ یہ جواب صحیح ہے۔ الملتجی الی اﷲ محمد بن مخدومی بارک اﷲ مرحوم فیروز پورپنجاب( مصنف تفسیر محمدیؐ انواع محمدی وغیرہ)
’’مرزاقادیانی کو یہ عاجز پہلے اچھا سمجھتا تھا۔ جب سے اس نے مسیح موعود ہونے کادعویٰ کیا ہے اورنبوت کا مدعی ہوا ہے۔ تب سے میں اس کو ملحد دجال اورکذاب سمجھتا ہوں۔‘‘(محمد حسن بن مولاناحافظ محمد بن بارک اﷲ مرحوم ساکن لکھو کے ضلع فیروز پور(پنجاب)
(ماخوذ از مجلہ اشاعت السنہ ص۳۳۴تا۳۴۴مجریہ رجب ۱۳۰۸ ھ ۱۸۹۰ ء )
(بقیہ حاشیہ گذشتہ صفحہ) کہ ان کو کشف ہوا کہ قادیانی کی ڈیوڑھی میں ایک سفید گھوڑی ہے۔پھر وہ گدھی بن گئی ۔ جس پر کسی نے کہاکہ نور دین گدھی کی خدمت کر رہا ہے۔ مجذوب صاحب بعارضہ برص یاجذام بیمارہیں۔ قادیان میں ان کو حکیم نوردین اس امید پرلے گیاتھا کہ وہاں ان کو شفاء ہو گی۔ وہ وہاں سے واپس آئے تو ان کی بیماری اوربڑھ گئی۔آگے وہ چلتے پھرتے تھے۔ اب اس سے معذور ہو گئے ہیں۔ یہ بات خاکسار نے مولوی غلام حسن صاحب امام اہل حدیث سیالکوٹ سے سنی ہے۔ (ایڈیٹر اشاعت السنہ)
۱؎ یعنی اس کے الہام کی قرآن وحدیث سے یونہی موافقت ہو سکتی ہے۔ جو بیان ہوئی ہے کہ مسیح سے مرزا کا کاذب ہونا اورقادیانی کا گدھی کی صورت میں دکھائی دینا۔