بے مغز خدمتیں ہیں اور تمام خدا تعالیٰ کے نزدیک استخواں فروشی ہے۔ اس سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ ‘‘ (فتخ اسلام ص۸، خزائن ج۳ ص۷ حاشیہ) قال اﷲ تعالیٰ:’’ولئن سألتھم لیقولن انما کنا نخوض ونلعب ۰قل أبااﷲ وایتہ ورسلہ کنتم تستھرء ون ۰لاتعتذرواقد کفر تم بعد ایمانکم۔‘‘{جو کوئی دین کی باتوں میں ٹھٹھا کرے اگرچہ دل سے منکر نہ ہو توکافر ہوانہیں البتہ منافق ہوا۔ دین کی بات میں ظاہر وباطن باادب رہناضروری ہے۔ (تفسیر:القرآن)}
اﷲاکبر! دین کی بے ادبی سے آدمی کافر ومنافق ہو جاتاہے۔ اگرچہ اعتقاداً نہ ہو۔ معاذاﷲ۔ اگر اعتقاداً ہو جیسا کہ اس ملحد نے دین کی اہانت کی ہے۔ تو پھر کفر ونفاق اس کے میں کیا شک ہے۔ انواع بارک اﷲ رحمہ اﷲ میں لکھا ہے:
دینی۱؎ علم یا عالماں کرے اہانت کو
یا کرے اہانت شروع دی اوہ بھی کافر ہو
اور عیسیٰ علیہ السلام کو اس ملحد نے بتقلید نصاریٰ صلیب پرچڑھایا ہے اورکفر و انکار نص قرآنی کا کیا ہے۔ قال اﷲ تعالیٰ :’’وما صلبوہ ‘‘ اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یوسف نجار کا بیٹا لکھا ہے۔ یہ بھی صریح کفر ہے۔ قرآن وحدیث کا صاف انکار ہے اورفرشتوں کے عروج ونزول کا انکار۔بہت نصوص قرآنیہ اوراحادیث صریحہ کا صاف انکار کفر صریح ہے اوریہ مستلزم ہے۔اس کفر اعظم کو کہ قرآن شریف اﷲ کی کلام نہیں۔ بلکہ :’’ان ھداالاقول البشر‘‘ ہے۔ کیونکہ فی الخارج نہ کوئی جبرائیل آیا نہ آنحضرتﷺ کو اس نے کچھ پڑھایا۔ نہ خدا نے جبرائیل علیہ السلام کو فی الواقع اپنی کلام دے کر زمین پر بھیجانہ اتارا۔
پس قرآن بشر کی کلام ہوئی۔ پیغمبرﷺ کے خیال میں خدا تعالیٰ نے پیدا کی ۔فی الخارج خود نہیں فرمائی۔ نہ جبرائیل کو پڑھائی اور سلف صالح کا یہ مشہورمسئلہ ہے۔ کہ :’’من قال ان القران مخلوق فھوکافر۔‘‘
اورخروج یاجوج ماجوج کا انکار بھی کفر صریح ہے اورخروج دجال کے مسیح قادیانی کذاب کاانکار اوردعویٰ رسول مرسل نبی اﷲ ہونے کا اور احمد مبشر بالقرآن ہونے کا بھی کفر صریح ہے اورعیسیٰ علیہ السلام کو ابن اﷲ ماننا۔اس ملحد کی نصرانیت اوراپنی ذات کو ابن اﷲ کالقب دینا اس کی یہودیت (ان کا قول تھا:’’نحن انبیاء اﷲ واجباء ہ‘‘ یعنی ہم خدا کے بیٹے اوردوست ہیں) ہے
۱؎ یہ پنجابی زبان کا شعر ہے۔ اس کااردو ترجمہ یہ ہے کہ جو شخص علم یا علماء دین یا شرع کی اہانت کرے۔ وہ کافر ہوجاتاہے۔