رائے سے موضوع وباطل کہنے والا کافر ومرتد ہے۔ اس میں بہانہ قول امام کایاکشف والہام کا یا عقل نافرجام کا کچھ کام نہیں آتا۔ اگر حدیث متواتر ہے تو منکر کافر قطعی ہے۔ ورنہ ظنی کافر ہے۔ پس میری تحقیق میں یہ ملحد قادیانی اشد المرتدین عجیب کافر ومنافق لاثانی ہے۔ اس لئے کہ اس نے (ازالہ اوہام ص۲۹۷، خزائن ج۳ ص۲۵۲) پر سب اہل ایمان کو جو صحابہؓ سے لے کر اب تک ہیں۔ ملحد صریح اورسخت بے ایمان بنا دیا ہے۔ عیسیٰ علیہ السلام کے معجزوں پر ایمان لانے کی وجہ سے اور اس کی پوچ تاویلیں قابل التفات نہیںاور نہ لائق اعتبار ہیں۔ بلکہ فی الحقیقت تاویلیں نہیں۔ صاف تمسخر منافقانہ اوراستہزاء کافرانہ ہے۔ مثلاً دعویٰ الہامی اس کا کہ میں عیسیٰ علیہ السلام کے نزول موعود کا مصداق ہوں۔ استعارے کے طور پر، سراسر باطل ومردود ہے۔ کیونکہ استعارہ مجاز کا قسم ہے اورمجاز میں قرینہ مانعہ ارادئہ معنی موضوع لہ سے ہوتا ہے اوریہاں کوئی قرینہ مانعہ ارادہ معنی حقیقی سے نہیں ہے۔ جو وجود مبارک عیسیٰ علیہ السلام کاتبمامہ ہے: ’’والمجاز مفردو مرکب اماالمفرد فھی الکلمۃ المستعملۃ فی غیر ماوضعت لہ فی اصطلاح بہ التخاطب علی وجہ یصح مع قرینۃ عدم ارادتہ ارادۃ الموضوع لہ (مختصر المعانی مع متنہ تلخیص المفتاح) والا ستعارہ تفارق الکذب بوجھین بالبناء علی التاویل ونصب القرینۃ علی خلاف الظاہر فی الاستعارۃ لما عرف انہ لابد للمجاز منقرینۃ مانعۃ عن الارادۃ الموضوع لہ (مختصر المعانی مع فتنہ) ‘‘ اورملحدصاحب نے کوئی قرینہ مانعہ معنی حقیقی سے ظاہر نبویہ میں قرار نہیں دیا اوراپنے الہام ضد اسلام پر ایمان لا کر خلاف تفسیر صحیح کاکفر حدیث متواتر کا اختیار کیا۔ معاذ اﷲ۔ فی تفسیر۱؎ ابن کثیر وقولہ سبحانہ وتعالیٰ وانہ لعلم للساعۃ ، تقدم تفسیر
۱؎ اس کا خلاصہ ترجمہ یہ ہے کہ اس قول خدا وندی ’’وانہ لعلم للساعۃ ‘‘ کی تفسیر ابن اسحاق سے مذکور ہوچکی ہے کہ اس سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات مراد ہیں۔ جیسے مردے کو زندہ کرنا اور مادرزاد اندھے اور کوہڑے کو اچھا کرنا۔ مگر یہ محل اعتراض ہے ۔ اس سے بعید تر وہ تفسیر ہے ۔ جو قتادہ سے منقول ہے ۔ کہ اس سے قرآن مجید مراد ہے۔ اس کی صحیح تفسیر یہ ہے کہ اس سے قیامت کے پہلے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول مراد ہے۔ چنانچہ دوسری آیت میں ارشاد ہے کہ جو اہل کتاب ہیں۔ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت سے پہلے ان پر ایمان لائیں گے اور وہ قیامت کے دن ان پر گواہ ہوں گے۔ اس معنے کی مؤید دوسری قرأت ’’انہ لعلم للساعۃ‘‘ ہے۔ یعنی قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نکلنا قیامت کی علامت ہے۔ (بقیہ حاشیہ اگلے صفحہ پر)