جاتی ہے۔ جب آپؐ مہر لگانے والے ہوئے تو خود مہر نہ ہوئے۔
حالانکہ پہلی دو قرأیتوں میں آپؐ کو مہر کہا گیا ہے۔پس یہ معنے پہلے دونوں کے خلاف ہوا۔ اس لئے پہلا مراد ہوگا ۔تاکہ تینوں قرأیتوں کا مطلب ایک ہو جائے۔یعنی پہلی دو قرأیتوں کی رو سے آپؐ چونکہ مہر ہیں اورمہر لگنے سے معاملہ ختم ہوجاتا ہے۔اس لئے آپؐ نبیوں کو ختم کرنے والے ہوئے اوریہ مہر خدا کی طرف سے لگائی گئی۔اس لئے خدا مہر لگانے والا ہوا۔
۳… پھر( بخاری ج۲ص۲۴۸باب ذکر کونہ وخاتم النبیین،مسلم ج۱ص۵۰۱ باب خاتم النبیین) میں ہے کہ رسول اﷲﷺ نے انبیاء علیہم اسلام کو ایک مکان سے تشبیہ دی۔ جس میں ایک اینٹ کی کمی ہے اورفرمایا میں بھی وہی اینٹ ہوں۔:’’ ختم بی النبیون‘‘ {میرے ساتھ نبی ختم کئے گئے۔} اس طرح کی اورع بھی بہت سی احادیث میں۔ اس سے بھی معلوم ہوا ۔ کہ آپؐ کے ساتھ نبوت ختم ہو گئی۔ آپؐ تصدیق کی مہر نہیں۔ جیسا کہ مرزائیوں کا خیال ہے۔
۴… حضرت محمدﷺ کا ارشاد ہے:’’انا خاتم النبیین لانبی بعدی‘‘{میں خاتم النّبیین ہوں ۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ }اس حدیث میں حضرت محمد ﷺ نے خاتم النّبیین کا معنی خود بیان فرما دیا ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ پس آپؐ کا بیان فرمودہ معنے سب پر مقدم ہے۔ اس کے مقابلہ میں کسی معنی کااعتبار نہیں۔
۵… بعض احادیث میں یہ الفاظ ہیں :’’انی اخرالانبیاء وان مسجدی اخر المساجد (مسلم ج۱ص۴۴۶باب فضل الصلوٰۃ بمسجدی مکۃ المدینہ)‘‘{میں آخری نبی ہوں اورمیر ی مسجد آخری مسجد ہے۔ یعنی نبیوں کی مساجد میں سے۔}
اسی کے قریب نسائی وغیرہ میں الفاظ پائے جاتے ہیں اورکنز العمال میں بحوالہ دیلمی وغیرہ خاتم مساجد الانبیاء کے الفاظ ہیں۔ یعنی میری مسجد نبیوں کی آخری مسجد ہے۔ اس حدیث سے معاملہ بالکل صاف ہو گیا کہ آپؐ کے بعد کوئی نبی نہیں بن سکتا۔
۶… پھر مہر کے معنے لے کر مرزائیوں نے جو مراد لی ہے۔ وہ عام دستور کے بھی خلاف ہے۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ تصدیق کے لئے مہر مضمون وغیرہ کے بعد لگائی جاتی ہے۔ اگر کسی کو کہا جائے کہ پہلے مہر لگا دے یا دستخط کر دے ۔ تو فوراً اس کے دل میں ۴۲۰کاخطرہ دوڑ جاتا ہے۔ ہاں فیس کی مہر پہلے ہوتی ہے۔ جیسے اسٹامپ وغیر ہ۔ مگر یہاں فیس سے کوئی تعلق نہیں۔
اس بناء پر خاتم النبیین میں نبیوں سے مراد نئے نبی نہیں ہو سکتے۔ بلکہ گزشتہ نبی مراد