شبہ قادیانی پارٹی کے مفید مدعا ہے۔ کیونکہ بلاریب حضرت مریم صدیقہ حضرت زکریا سے موخر ہیں۔ ذرا آگے بڑھیے پھر واو عاطفہ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قصے کی ابتداء میں آکر مرزائی تنور پرپانی ڈال دیا۔ اب تیسر واؤ عاطفہ نے دوبارہ قادیانی جماعت کی پشت گرم کر دی۔ کیونکہ یقینا حضرت کلیم اﷲ ،حضرت خلیل اﷲ سے پیچھے بلکہ ان کی اولاد میں ہیں۔ لو مرزائیو! مبارک ۔ مجھ سے جہاں تک بن سکے گا آپ کی بات بنانے کی کوشش کروں گا۔ افسوس چوتھی واؤ عاطفہ نے ساری آرزو خاک میں ملا دی کہ حضرت ذبیح اﷲ کے قصے پر آپڑی ۔
ارے آہ! حضرت ذبیح اﷲ تو جناب کلیم اﷲ سے کہیں گے ۔لو صاحب اب تو واؤ عاطفہ کو ہماری قادیانی جماعت سے کچھ دشمنی سی ہوگئی۔ دومرتبہ ہماری بہادر قوم کی حمایت کر کے اب جو مخالفت آئی تو حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بعد نہایت پر انے ،پیشوائے پیشنیاں حضرت ادریس علیہ السلام کولیا اور وہاں سے ترقی کر کے جناب ابوالبشر آدم علیہ السلام تک پہنچی۔ پھر وہاں سے تنزل کر کے ابوالبشر ثانی حضرت نوح علیہ السلام کی جانب توجہ فرما کر پھر ایک بار قادیانی اصحاب کو دلاسا دے گئی۔ مگر میری پیاری مرزائی جماعت ہے ذرا ہوشیار۔ جو ان کا ہو کر پھر مخالف ہو جائے ۔اس کے دم دلاسوں میں دوبارہ نہ آئیں گے۔ واؤ عاطفہ نے پہلے ان کا ساتھ دیا پھر چھوڑا۔ پھر ملی۔پھر ٹپکا۔ایسے بیوفا دوست سے انہوں نے ناتا کاٹا۔ اب ہزار بار واؤ عاطفہ ان کی طرفداری کرے۔اس کی ایک نہ سنیں گے۔
دیکھامرزائی محبو! میں آپ سے پہلے کہہ چکا تھا کہ اس معشوق ہرجائی کے بھروسے نہ رہو ۔ یہ تم کو آہستہ آہستہ لے جاکر ایسے گڑھے میں گرائے گی کہ جہاں زفیر وشہیق کے سوا نہ کوئی ساتھی ہو گا نہ ہمدم۔ مگر آج گہرے دوستوں کی کون سنتا ہے۔ لواب میں آپ کو تنہائی میں سناتا ہوں۔ وہ آپ نے جو معنے ’’متوفیک‘‘ کے حضرت ابن عباسؓ سے سنے ہیں وہ سب صحیح ۔لیکن اسمیت نے وقتیت کو کھا لیا اور واؤ عاطفہ نے ترتیب سے برائے قرآن وحدیث وصرف ونحو ،ومعنی وبیان ومحاورات عرب ۔انکار کر دیا۔ جبکہ ترتیب ہی نہ رہی تو خدا راآپ ہی کہیے کہ آپ کے پاس کون سی دلیل رہ گئی جس کی رو سے آپ متوفیک، کو رافعک الیّٰ پر مقدم کر سکو۔ اب کہو خوف خدا آپ کو نہیں، یا ہم کو،اورتعصب کی پٹی چشم والا پر ہے یا ہماری گناہ گاہ آنکھ پر۔
اس تقریر میں آپ کی پیش کردہ دو آیاتوں سے آپ کے استدلال کا جواب ہو گیا۔ بایں طور کہ حضرت ابن عباسؓ کا ترجمہ ممیتک والی آیت میں عطف واوی جب مفید نہ ہوا تو اس کے ساتھ جو لفظ ’’رافعک الیّٰ‘‘ ہے ۔وہ اور دوسری آیت میں ’’بل رفع اﷲ الیہ‘‘ یہ دو نوں بعد