:۵۷،۵۸)‘‘ان دو آیات میں سے دوسری آیت میں حضرت مسیح علیہ السلام کی موت کی نسبت ایک حرف بھی نہیں ہے۔ سوائے اس کے کہ دونوں آیتوں کو ملا کر نتیجہ نکالا جائے۔ بشرطیکہ پہلی کے معنی مقرر ہو جائیں کہ یہاں پر لفظ ’’متوفیک‘‘ کے معنے سواموت کے کچھ نہیں ہیں۔
مرزائی صاحب کا سارازورصحیح بخاری میں حضرت ابن عباسؓ کی تفسیر پر ہے کہ انہوں نے ’’متوفیک ‘‘ کے معنے ’’ممیتک ‘‘کئے ہیں۔ہم نے مرزائی کی خاطرصحیح بخاری کی کتاب التفسیر سورئہ بقر کو اول سے آخر تک تین مرتبہ دیکھا ۔کہیں پتہ نہیں چلا ۔بلکہ یوں کہیے کہ سورئہ بقر کی تفسیر میں حضرت امام بخاریؒ اس آیت کو لائے ہی نہیں۔ لاچار ہوکر پھر مرزائی صاحب کے رسالے کو دیکھا تو رسالے کے آخر میں ایک تیسری آیت لایا ہے ۔ جو سورئہ مائدہ کی ہے اور اس آیت کی تفسیر میں حضرت عبداﷲ بن عباسؓ کی روایت صحیح بخاری میں صرف اتنی آئی ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ قیامت کے دن کچھ لو گ میر ی امت کے لائے جائیں گے۔ وہ مجھ تک آنے سے روکے جائیں گے۔ میں کہوں گا یہ میرے اصحاب ہیں ان کو آنے دو۔ جواب ملے گا کہ آپ ؐ کو خبر نہیں کہ انہوں نے دین سے ارتداد کیاتھا۔ یہ سن کر میں وہی بات کہوں گا جو اس نیک بندے یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے کہی تھی اور وہ یہ ہے:’’وکنت علیھم شہیدامادمت فیھم۰ فلما توفیتنے کنت انت الرقیب علیہم… الخ(المائدہ:۱۱۷) ‘‘{مجھے میری موجودگی میں تو ان کا حال معلوم تھا۔مگر جب توفیتنی کی حالت کو آپ نے پہنچادیا تو پھرآپ ہی جانیں کہ انہوں نے کیا کیا۔}
اس جگہ پر ہم نے توفیتنی کے معنی اپنی زبان میں کچھ نہ کئے بلکہ اس کو اس کے حال پر چھوڑ دیا۔ اس لئے کہ اگر میں اپنے تحقیق کردہ معنے لکھتا تو میاںقادیانی اس کو قبول نہ فرماتے اوراگر قادیانی طور پرترجمہ کرتا ہوں تو میں خدا کی کتاب کا پہلا خائن ہوتا ۔حاصل یہ ہے کہ مسکین مرزائی کی رسائی یہاں تک ہوئی ہے کہ ان تین آیتوں میں سے دو میں تو جناب والا کو لفظ ’’توفی‘‘ نظر آرہا ہے ۔جس کے مختلف معانی میں سے صرف ایک معنی موت ہیں۔
تیسری آیت سورئہ نساء جو رسالے کے نمبر کی رو سے دوسری ہے۔اس میں سے رفع کواڑا یا ۔پھر تینوں کو ترتیب دے کر نتیجہ نکال لیا کہ :’’توفی عیسے ثم رفع الی ربہ ثم ارتدمن ارتدمن امتہ وقال ھوابن اﷲ وکذا وکذا‘‘یعنی (۱)حضرت مسیح علیہ السلام نے وفات پائی(۲)پھر اٹھائے گئے۔(۳)پھر ان کی امت گمراہ ہوئی۔ جس گمراہی سے حضرت مسیح خدا کے سامنے لاعلمی کا اظہار کریں گے۔ اس پرتائیداً حضرت محمدﷺ کی اپنی امت کی گمراہی سے لاعلمی کا بیان قادیانی نے کیا ہے۔ جو ہوبہو اسی عبارت میں ہے جو واقعی حضرت مسیح علیہ السلام