بحث کو آئیں بائیں کرکے ٹالتے رہتے ہیں اور ان کے اصلی حالات اور الہامات تحدیدی پر جنہیں عنقریب قارئین کرام ملاحظہ فرمائیں گے۔ پردہ ڈالتے ہیں۔ مگر :
ہم نظر بازوں سے تو چھپ نہ سکا جان جہاں
تو جہاں جاکے چھپا ہم نے وہیں دیکھ لیا
ہاں دوسری قسم کے اقوال کو جن کے ذریعے سے مرزا قادیانی نے ان عقل کے دشمنوں کو دام تزویر میں پھانسا ہے ہمارے معمولی پڑھے لکھے برادران پر پیش کرکے ان کے عقائد کو فاسد کرتے ہیں اور اپنے گروہ کو بڑھانے کی کوشش میں ہمہ تن مستغرق رہتے ہیں۔
غرض یہ کہ اصول مذکورہ پسندیدہ خدا اور رسول اور نیز مرزا قادیانی کا مسلم ہے۔ لہٰذا ہم اسی اصول کو پیش نظر رکھتے ہوئے ان کے ذاتی احوال اور الہامات کا کچا چٹھا برادران ملت کے پیش خدمت کرتے ہیں۔
چونکہ مرزا قادیانی کے تفصیلی حالات اور الہامات کے واسطے بڑے دفتر کی ضرورت ہے۔ اور اس کے بارے میں علماء کرام نے کتابیں بکثرت لکھی ہیں۔ نیز طبائع کا میلان زیادہ تر سہولت اور اختصار کی طرف ہے۔ لہٰذا ہم اس رسالہ میں مرزا قادیانی کے مختصر حالات اور الہامات ذکر کریں گے۔ تفصیلی حالات کے واسطے افادۃ الافہام، سیف چشتیائی، شہادۃ القرآن، تاریخ مرزا، نکاح مرزا، الہامات مرزا وغیرہ ملاحظہ کریں۔
لیکن حیرت اور افسوس اس کا ہے کہ ہم لوگ اگر ایک برتن بازار سے خریدتے ہیں تو ہر طرف اس کو ٹھونک بجا کر دیکھ لیا کرتے ہیں اور دینی امور میں یہ حالت ہے کہ اگر ایک معمولی ہستی کا آدمی بھی ہمارے سامنے اپنی نبوت کا دعویٰ کرے تو بلا سوچے سمجھے اسے نبی اللہ مان کر اتباع کرنے کو تیار ہوجاتے ہیں۔ مسیلمہ کذاب نے حضرت نبیﷺ (روحی فداہ) کے بعد آپ کی نبوت کو مانتے ہوئے دعویٰ نبوت کیا۔ ایک لاکھ آدمی اس کے ساتھ ہوگئے۔ حتیٰ کہ بہت لوگوں نے اس کے ساتھ مل کر اپنی جانیں فدا کیں۔ اسی طرح بہت سے دجالوں، کذابوں نے دعویٰ نبوت کے کئے اور لوگ ان کے تابع ہوگئے۔ بہتّر فرقہ باطلہ جن کی پیشین گوئی حضرت نبیﷺ نے ارشاد فرمائی ہے۔ ان کی تعداد یوں ہی بڑھی۔ لیکن اس فرقہ قادیانی کو بہتّر فرقہ باطلہ سے بھی کہنے کی کوئی وجہ نہیں معلوم ہوتی کیونکہ ان فرقوں میں تو نبوت کا دعویٰ کسی نے نہیں کیا اور مرزا قادیانی صریح طور پر مدعی نبوت ہیں۔