زمین میں مدفون ہوچکے تھے تو آسمان پر ان کی روحوں سے ملاقات ہوئی۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ بھی مر چکے تھے جب تو ان کو فوت شدہ انبیاء کے ساتھ دیکھا۔ یہ استدلال ان کا غلط درغلط ہے ورنہ پھر لازم آئے گاکہ معراج کے وقت آنحضرتﷺ بھی مرچکے تھے۔ جب تو آپ کی روح آسمان پر دیگر انبیاء کی روحوں سے ملی (کیونکہ مرزائی جسمانی معراج کے منکر ہیں۔) حالانکہ آنحضرتﷺ کو اسی زندگی میں معراج ہوئی تھی اور وہ بھی جسمانی۔ پس جس طرح دیگر انبیاء کی ملاقات کے وقت آنحضرتﷺ زندہ تھے۔ اور آسمانوں پر تھے۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ بھی زندہ تھے۔ اور آسمانوں پر تھے اور آنحضرتﷺ کو اپنے نزول قرب قیامت کی خبر دی تھی۔ جیسا کہ ابن ماجہ میں مصرع ہے۔
چھٹی حدیث
بحوالہ صحیح مسلم مجاہد صاحب نے یوں پیش کی ہے کہ ’’مجھے پانچ باتیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے ہونے والے کسی نبی کو نہیں دی گئیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ میں تمام دنیا کی طرف نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ اگر پہلے عیسیٰ ہی آئیں تو وہ تمام دنیا کی طرف نبی ہوکر نبی کریمﷺ کے شریک ہوجائیں گے پھر حدیث غلط ہوجائے گی۔(ص۳۰)‘‘ حدیث کو غلط تو مرزا قادیانی نے دعوائے ثبوت کرکے فرما ہی دیا۔ کیونکہ حدیث کے الفاظ یہ تھے۔ وارسلت الی الخلق کافۃ وختم بی النّبییون (مسلم ج۱ ص۱۹۹) یعنی میں تمام خلق کی طرف بھیجا گیا ہوں اور میری ذات سے نبیوں کا ہونا ختم کردیا گیا ہے۔ پھر جب مرزا قادیانی نبی ہوگئے تو حدیث خودبخود غلط ہوگئی۔ لہٰذا پہلے عیسیٰ کے آنے پر اب کیا غلط ہوگی؟ اور آپ کو اب حدیث کے غلط ہونے کا کیا غم ہے۔ البتہ ہم مسلمانوں کے نزدیک رسول اﷲﷺ کی فرمائی ہوئی حدیث کبھی غلط نہیں ہوسکتی۔ مرزا جھوٹا نبی ہے۔ اور حدیث رسول کا مضمون بالکل صحیح ہے۔ کہ نبیوں کا ہونا بند۔ حضرت عیسیٰ تشریف لائیں گے تو نبی ہوکر نہیں آئیں گے۔ امتی ہوکر آئیں گے۔ نبوت ان کو آنحضرت سے پہلے ملی تھی۔ اس وقت ان کی رسالت صرف بنی اسرائیل کے لئے تھی۔
پڑھو ورسولا الی بنی اسرائیل (آل عمران:۴۹) اور آمد ثانی میں ان کی حیثیت آنحضرت کے خلیفہ کی ہوگی۔ پڑھو حدیث طبرانی انہ خلیفتی فی امتی من بعدی (درمنثور ج۲ ص۲۴۲) اسی کے ہم معنی روایت مسند احمد وابودائود وابن ابی شیبہ وابن حبان وابن جریر میں بھی موجود ہے۔ پس حضرت عیسیٰ تمام دنیا کی طرف بادشاہ اور خلیفہ ہوکر آئیں گے۔ نہ نبی