لوہے کے چنے ہیں، جن کو مرزائی آسانی سے نہیں چاب سکتے۔ ہمارے پہلے ٹریکٹ کو اٹھا کر دیکھئے اور پھر قادیانی ٹریکٹ نمبر۲ کو بار بار پڑھئے کہیں بھولے سے بھی اس کا ذکر نہیں آیا چہ جائیکہ کسی لفظ کا جواب ہو۔ ثم ارجع البصر کرتین ینقلب الیک البصر خاسأ وہو حسیر (ملک) اسی طرح ہمارا دوسرا ٹریکٹ (اظہار حقیقت) جو تیرھویں صفحہ پر ختم ہوگیا ہے۔ ان ۱۳ صفحوں میں حیات مسیح کے جو دلائل مرقوم ہیں ان میں سے ایک کا بھی جواب نہیں دیا گیا ہے۔ بجز مرزا قادیانی کے دو تائیدی حوالوں کے جو ص۳ میں براہین احمدیہ سے اور ص۶ میں ضمیمہ انجام آتھم سے منقول ہیں۔ ان پر ۲۲، ص۲۳، ص۲۴ میں مجاہد صاحب نے جو خامہ فرسائی کی ہے اس کا کچا چٹھا اس رسالہ کے آخر میں کھولا جائے گا۔ انشاء اﷲ! ہمارا ٹریکٹ نمبر۳ جو نزول مسیح اور ختم نبوت سے متعلق ہے۔ یہ بھی پہلے نمبر کی طرح اچھوتا اور لاجواب ہے۔ مرزائی فاضل مولوی نے اس نمبر کو ہاتھ تک نہیں لگایا ہے۔ لیکن اپنے ٹریکٹ نمبر۲ کے پہلے صفحہ پر ’’بجواب ٹریکٹ ہائے‘‘ (اس ’’ہائے‘‘ کے قربان) نمبر۳ بھی لکھ دیا ہے۔ تاکہ عوام سمجھیں کہ قادیانی پارٹی نمبر۳ کے جواب سے بھی سبکدوش ہوچکی ہے، لیکن ص۳ میں اپنی تردید آپ ہی کردی ہے اور لکھ دیا ہے کہ ’’تیسرے کے نصف حصہ کا جواب ہے۔‘‘ حالانکہ ایک لفظ کا بھی جواب نہیں دیا ہے۔ بلکہ حقیقت میں جواب سے ہی جواب ہے‘ اگر نمبر شماری کا ہی نام جواب ہے تو اور نمبروں کے بھی ہندسے لکھ دیتے اور یوں تحریر فرماتے ’’انجمن اشاعہ کے رسائل نمبر۱،۲،۳،۴،۵،۶،۷،۸،۹،۱۰،۱۱ اور جتنے نمبر آئندہ شائع ہوں ان سب کا ایک ہی جواب‘‘ پبلک پھر کبھی بھی آپ سے ہمارے جوابوں کا مطالبہ نہ کرتی بلکہ کہتی۔
یان لب پہ لاکھ لاکھ سخن اضطراب میں
واں ایک خامشی میرے سب کے جواب میں
وفا عہد
انجمن احمدیہ بنارس کا وعدہ‘ رسالہ ’’دعوۃ الیٰ الحق‘‘ کے ص۳ میں تو یہ تھا کہ ’’آنے والے شخص کی مشارکت صفاتی یا مشابہت روحانی تفصیلی طور پر تو ہم ظہور امام کے ٹریکٹ نمبر۲ میں ہی دیں گے۔‘‘ ہم بھی منتظر تھے کہ ٹریکٹ نمبر۲ میں اس ’’مشارکت‘‘ اور ’’مشابہت‘‘ کا نظارہ ہوگا۔ اسی لئے بڑے شوق سے ان کے نمبر۲ کو پڑھا لیکن اس میں بجائے ’’مشارکت‘‘ کے مشاجرت اور بجائے ’’مشابہت‘‘ کے مشاتمت پایا، افسوس
جو آرزو ہے اس کا نتیجہ ہے انفعال
اب آرزو یہ ہے کہ کبھی آرزو نہ ہو