ا ہے جیسے عاقبت اللص (میں نے چور کو سزا دی)مشہور مثال ہے۔ اسی بناء پر خود مرزا قادیانی نے کئی یک طرفہ دعائوں کو مباہلہ سے تعبیر کیا ہے۔ ملاحظہ ہو۔
الف… مولوی غلام دستگیر مرحوم قصوری نے مرزا قادیانی کے حق میں دعا کی تھی کہ ’’یا مالک الملک! مرزا قادیانی اور اس کے حواریوں کو توبہ النصوح کی توفیق رفیق فرما اور اگر یہ مقدر نہیں تو ان کو مورد اس آیت قرآنی کی بناء فقطع دابر القوم الذین (فتح رحمانی ص۲۰،۲۶) اس دعا کو مرزا قادیانی نے مباہلہ سے تعبیر کیا ہے۔ چنانچہ (حقیقت الوحی ص۲۲۸، خزائن ج۲۲ ص۲۳۶)
’’مولوی غلام دستگیر قصوری نے اپنے طور پر مجھے مباہلہ کیا…الخ۔‘‘
ب… اسی طرح مرزا قادیانی نے مولانا صاحب نے مولانا محمد حسین صاحب مرحوم بٹالوی کے لئے دعا کی جیسا کہ اپنے اشتہار مورخہ ۲۱؍نومبر ۱۸۹۸ء میں لکھتے ہیں:
’’میں نے خدا تعالیٰ سے دعا کی ہے کہ مجھ میں اور محمد حسین میں آپ فیصلہ کرے۔‘‘ پھر اسی یکطرفہ دعا کو مرزا قادیانی نے مباہلہ بھی کہہ دیا چنانچہ راز حقیقت میں لکھتے ہیں:
’’اس اشتہار کے نتیجہ کے منتظر ہیں کہ جو ۲۱؍نومبر۱۸۹۸ء کو بطور مباہلہ شیخ محمد حسین بٹالوی اور اس کے دو رفیقوں کی نسبت شائع کیا گیا ہے۔‘‘ (راز حقیقت ص۱، خزائن ج۱۴ ص۱۵۳)
۴… عذر اوّل کے جواب میں مرزا قادیانی کا ایک خط بنام مولانا ثناء اﷲ صاحب اخبار بدر سے نقل کیا گیا ہے اسی خط میں آگے یہ عبارت بھی مرقوم ہے:
’’حضرت حجۃ اﷲ (مرزا قادیانی) کے قلب میں ایک دعا کی تحریک کرکے فیصلہ کا ایک اور طریق اختیار کیا‘ اس واسطے مباہلہ کے ساتھ جو اور شروط تھے وہ سب کے سب بوجہ ناقرار پائے مباہلہ کے منسوخ ہوئے۔‘‘ (اخبار بدر۱۳؍جون ۱۹۰۷ئ)
لیجئے کتاب انجام آتھم میں جو مباہلہ تحریر تھا وہ منسوخ ہوگیا صرف دعا باقی رہ گئی۔
۵… اسی اخبار بدر میں سوا دو ماہ کے بعد پھر ایک مضمون شائع ہوا۔ جو فیصلہ کن ہے۔ وہو ہذا۔