ضمیمہ انجام آتھم ص۵۳، خزائن ج۱۱ ص۳۳۷) اور حضرت مسیح کا آنحضرت ﷺ کی قبر میں دفن ہونا بھی مانا ہے۔ (دیکھو کشتی نوح ص۱۵ ،خزائن ج۱۹ ص۱۶، ازالہ ص۴۷۰، خزائن ج۳ ص۳۵۲) اس حدیث سے چند باتیں (مندرجہ ذیل) معلوم ہوئیں۔
نمبر۱… اس حدیث میں صاف صاف مذکور ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زمین پر اترنے کے ۴۵ سال بعد مریں گے۔ ثم یموت کو بار بار پڑھو۔ پس چونکہ ابھی تک آپ نہیں اترے اس لئے آپ مرے بھی نہیں۔
نمبر۲… اس حدیث میں مسیح موعود کی آئندہ عمر ۴۵ سال بتلائی گئی گئی ہے۔ مرزا قادیانی ساری عمر کے لحاظ سے اس سے کہیں زیادہ رہے اور تبلیغی عمر کے لحاظ سے ۲۶ سال یا زیادہ سے زیادہ ۳۰ہے۔
نمبر۳… اس حدیث میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نکاح کرنے اور اس نکاح سے اولاد ہونے کا ذکر ہے۔ بقول مرزا قادیانی اس سے اگر محمدی بیگم کا نکاح مراد ہے تو مرزا قادیانی تشریف بھی لے گئے محمدی بیگم سے نکاح نہ ہوا لہٰذا مرزا قادیانی مسیح موعود بھی نہ ہوئے۔
نمبر۳… اس حدیث میں نہایت صراحت سے مذکور ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام روضہ نبویﷺ میں جب آپ دفن ہوں گے آپ کی قبر آنحضرت کی قبر کے ساتھ ہوگی اور یہ سب کو معلوم ہے کہ جناب مرزا قادیانی ۱۹۰۷ء میں لاہور میں مرے اور قادیان ضلع گورداسپور میں دفن ہوئے۔ کہاں مدینہ طیبہ اور کہاں قادیان؟ مرزا قادیانی نے تو زندگی میں بھی مکہ اور مدینہ نہ دیکھا۔ بھلا مرنے کے بعد کیونکر مدینہ طیبہ پہنچ جاتے؟ پھر وہ مسیح موعود کیسے ہوگئے؟
نمبر۵… جس کے پاس دفن کرنے کو کہا جاتا ہے وہ شخص پہلے فوت شدہ ہوتا ہے اور جس شخص کو کسی کے پاس دفن کرنے کے لئے بولا جاتا ہے وہ پیچھے مرتا ہے۔ پس جب آنحضرتﷺ نے فرمایا ’’یدفن معی‘‘ یعنی عیسیٰ میرے پاس دفن کئے جائیں گے تو معلوم ہوا کہ آنحضرتﷺ پہلے انتقال فرمائیں گے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام بعد میں فوت ہوں گے اور ظاہر ہے کہ آنحضرتﷺ نے حدیث مذکور اپنی دنیوی حیات میں بیان فرمائی تھی۔ پس عیسیٰ آنحضرتﷺ کی زندگی تک تو نہیں مرے تھے۔ پھر ہم کسی شخص کے کہنے سے کیسے مان لیں حضرت عیسیٰ صدیوں پیشتر آنحضرتﷺ سے کشمیر جاکر مر گئے تھے۔ کہاں کشمیر اور کجا مدینہ شریف؟
چہ نسبت خاک را با عالم پاک